کراچی:کراچی میں مقابلوں یا عام واقعات میں پولیس فائرنگ سے شہریوں کے نشانہ بننے کے پے در پے واقعات کے بعد کراچی پولیس نئے لائحہ عمل کے تحت پولیس اہلکاروں سے بڑے ہتھیار واپس لے کر انہیں 4 ہزار پستول یا ریوالور فراہم کردئیے گئے ہیں جبکہ پٹرولنگ، اسکواڈ ڈیوٹی، مددگار 15 یا پک اٹ پر تعیناتی کے دوران بڑے ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کورنگی روڈ پر اسٹریٹ کرائم کی ایک واردات کے بعد پولیس مقابلے کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے 10 سالہ بچی کی ناگہانی موت کے پر اٹھنے والے سوالات کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کی جانب سے یہ اقدامات فوری طور پر اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں کراچی پولیس بھی اپنا ماضی واپس لانے کی کوشش کرے گی جس کیلئے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کم کرکے چھوٹے ہتھیار کے استعمال کو فروغ دینے کی کوششیں شروع کردی گئی ہے جس کے مطابق شہر کی گنجان آباد علاقوں میں گشت کرنے والے پولیس اہلکاروں کو بڑے ہتھیاروں کے ساتھ چھوٹا ہتھیار یعنی پستول یا ریوالور وغیرہ دیا جانے لگا ہے۔
ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق انہوں نے اب تک پولیس کے عملے کو 4 ہزار چھوٹے ہتھیار فراہم کیے ہیں ۔یہ پہلا مرحلہ ہے جس میں موٹرسائیکل سواروں کو اسٹریٹ کرمنل سے نمٹنے کے لیے نائن ایم ایم پستول فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اس کے دوسرے مرحلے میں وی آئی پی شخصیات کے اسکواڈز میں شامل پولیس اہلکاروں سے بھی بڑے ہتھیار واپس لے کر انہیں چھوٹے ہتھیاروں سے لیس کیا جارہا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق ان کی کوشش ہوگی کہ پولیس اہلکاروں کے موبائل پیٹرولنگ، اسکارڈ ڈیوٹی، مددگار 15 یا پک اٹ پر تعیناتی کے دوران بڑا ہتھیار عام طور پر نظر نہ آئے جبکہ چھوٹے ہتھیار اہلکار کے پاس موجود ہوں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کی جانب سے اس سلسلے میں دو صفحات پر مشتمل ایک حکم نامہ بھی جاری کیا گیا ہے۔