نیویارک: برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس نے امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران کے ساتھ تجارت کے لیے بارٹرسسٹم کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بارٹر سسٹم کا طریقہ کارطے ہونا ابھی باقی ہے۔ ادائیگیوں کے نئے طریقہ کار سے تیل کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں اور تجارتی اداروں کو یہ سہولت میسر آ جائے گی کہ وہ تیل کی عالمی منڈی ِجو امریکہ اور ڈالرکے زیراثر ہے، سے باہر نکل کر بھی ایران کے ساتھ کاروبار کر سکیں گے۔یہ بات نیویارک میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور ایران کے اعلیٰ حکام کے مابین ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ایران کو تنہا کرنے کے لیے اس کے خلاف عائد معاشی پابندیوں کو سخت کیا جائے۔امریکہ جو پابندیاں بحال کر رہا ہے ان میں ایران سے تیل کی خریداری پر پابندی بھی شامل ہے جس سے جوہری معاہدے میں فریق عالمی طاقتوں سمیت کئی درجن ممالک متاثر ہوں گے۔یورپی سفارتی نمائندوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ متبادل نظام کے طور پر اشیا کے لین دین (بارٹر سسٹم) پر غور کیا جار ہا ہے جس کے تحت ایران کو تیل کی قیمت یورپی اشیا کی صورت میں ادا کی جاسکے گی۔سرد جنگ کے زمانے میں روس اسی نوعیت کا بارٹر سسٹم تجارت کے لیے استعمال کرچکا ہے۔ قوانین کے مطابق امریکہ ایسے کسی بھی بین الاقوامی بینک کو اپنے مالیاتی نظام سے کاٹ سکتا ہے جو ایران کو تیل کی ادائیگیوں کے لیے اپنی خدمات پیش کرے گا۔