اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست کی سماعت ہوئی،
درخواست گزار اسد درانی نے کہا کہ 26 اور 27 نومبر کو کانفرنس پر جانا ہے اس لیے نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔
ہائیکورٹ نے ای سی ایل پر نام ڈالنے کی وجوہات پوچھتے ہوئے جی ایچ کیو کی انکوائری رپورٹ اور وزارت داخلہ کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ہائی کورٹ نے ای سی ایل پر نام ڈالنے کی وجوہات پوچھتے ہوئے جی ایچ کیو کی انکوائری رپورٹ اور وزارت داخلہ کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ فاضل جج نے کہا کہ جی ایچ کیو انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرائی جائے۔
اس موقع پر وزارت دفاع کے نمائندے بریگیڈئیر فلک ناز نے کہا کہ اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھی ہے، اسد درانی ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور ڈی جی آئی ایس آئی رہے ہیں، جی ایچ کیو میں ان کے خلاف انکوائری زیرالتوا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ انکوائری کب مکمل ہوگی تو نمائندہ وزارت دفاع نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ فلک ناز نے کہا کہ سیاستدانوں کو پیسے تقسیم کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2012 کے فیصلے پر بھی انکوائری ہورہی ہے۔وکیل اسد درانی نے کہا کہ ہمیں انکوائری کے حوالے سے کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا، ایک دفعہ جی ایچ کیو چائے پر بلایا گیا جہاں صرف گپ شپ ہوئی تھی، ایئرمارشل اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ کا نام بھی ای سی ایل پر نہیں ڈالا گیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جب تک انکوائری رپورٹ اور وزارت داخلہ کا جواب نہ آجائے کچھ نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر ملتوی کردی۔