نیویارک:ذیابیطس کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے، لیکن بلڈ شوگر کو بہتر بنانے کے لیے جدید سائنس نے بہت سے آسان طریقے بتائے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں۔
وقفے وقفے سے کھانا
چند گھنٹوں کے وقفے سے کچھ کھانے کا طریقۂ کار اختیار کریں۔ایسا کرنے سے بلڈ شوگر اعتدال میں رہے گی۔
دھنک رنگ کھانے کھانا
اس کا مطلب غذائی پلان میں مختلف رنگ کے کھانوں کو شامل کرنا ہے، خصوصاً رنگ برنگی سبزیاں اور پھل وغیرہ۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں ذیابیطس ہونے کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔
ذیابیطس پر بات کرنے والے گروپس کو جوائن کرنا
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس یا آپ کے اردگرد مختلف جگہوں پر ایسے گروپس موجود ہوں گے، جہاں ذیابیطس پر بات کی جاتی ہے۔ ایسے گروپس ضرور جوائن کریں۔ اس سے آپ نہ صرف اس بیماری میں خود کو اکیلا تصور نہیں کریں گے بلکہ ساتھ ہی نئی تحقیق سے بھی آگاہ رہیں گے۔
مزے میں رہنا
ذہنی دباؤ مشکلات کو بڑھا سکتا ہے اور اگر کوئی ذیابیطس کا شکار ہے تو ذہنی دباؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذہنی دباؤ ذیابیطس ہونے کی وجہ بھی بنتا ہے۔
بھورے چاولوں کو سفید چاولوں سے بدلنا
ذیابیطس کے شکار لوگ سفید چاولوں سے اجتناب کریں۔ سفید چاولوں میں موجود فیٹس خلیوں کو نقصان پہنچاسکتے ہیں، اس لیے کوشش کریں کہ سفید چاولوں کی بجائے بھورے چاولوں کا استعمال کیا جائے۔
کیفین کو محدود کرنا
کیفین کے حامل مشروبات کا استعمال زیادہ کرنے والے خبردار ہوجائیں۔ زیادہ کیفین کا استعمال جسم میں بلڈ شوگر کو جذب ہونے سے روکتا ہے، جس کے نتیجے میں ذیابیطس کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔ ذیابیطس پہلے سے ہونے کی صورت میں قابو سے باہر بھی ہو سکتا ہے، اس لیے کوشش کریں کہ کیفین کے حامل مشروبات کی جگی گرین ٹی یا پانی کا استعمال زیادہ ہو۔
سلاد کھانا
ہری سزیوں پر مشتمل سلاد کا استعمال کھانے میں خوب رکھیں۔ اس سے کھانے کا ذائقہ بھی دوبالا ہوگا اور ہرے پتوں میں موجود فائبر، میگنیشئیم اور پولی فنولس نامی عنصر جسم میں انسولین کی حساسیت کو بھی برقرار رکھیں گے۔
دودھ کا استعمال کرنا
ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق ناشتے میں ایک بڑا دودھ کا گلاس لینے سے موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو دونوں کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف بلڈ شوگر اعتدال میں رہتی ہے بلکہ دوپہر کے کھانے کے وقت بھوک کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔
ترش پھلوں کا استعمال کرنا
مالٹے، موسمی، کینو، مٹھے اور اسی طر ح کے دیگر رسیلے پھلوں کا استعمال فراخدلی سے کریں، اس سے نہ صرف صحت کے حوالے سے دیگر فوائد حاصل ہوں گے بلکہ ذیابیطس قابو میں رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
پُرسکون نیند لینا
کوشش کیجیے کہ بستر پر جانے سے پہلے دن بھر کی تمام مشکلات اور آنے والے کل کی مصروفیات دونوں کو جھٹک دیں تاکہ آپ ایک پُرسکون نیند لے سکیں۔ بری نیند کے نتیجے میں بلڈ شوگر اور انسولین لیول بڑھنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ یاد رکھیں ایک رات کی بری نیند بھی آپ کی صحت کو متاثر کرسکتی ہے۔ نیند کے حوالے سے اگر کسی مشکل کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رائے ضرور لے لیں۔
وٹامن ڈی کا خیال رکھنا
ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی سطح جسم میں بہتر ہونے سے جگر بہتر طور پر انسولین پیدا کر تا ہے، اس لیے اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار جا ننے کے لیے مختلف ٹیسٹ کرواتے رہیں۔
انڈے کھانا
شام کے وقت انرجی لیول کم ہونے پر میٹھا کھانے کے بجائے پروٹین کا ذریعہ یعنی انڈا کھائیں۔انڈوں اور چکن میں موجود امائینو ایسڈ دماغ کو بہتر طریقے سے جگاتے ہیں۔
سرکے کا استعمال بڑھانا
سرکہ ہر گھر میں ہی موجود ہوتا ہے۔ سرکے کا استعمال کھانے میں رکھنے سے بلڈشوگر اعتدال میں رہتی ہے۔
لہسن کا استعمال بڑھانا
لہسن کا استعمال کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ اس سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہوجا تی ہے۔ ذیا بیطس میں مبتلا لوگوں نے جب لہسن کا استعمال اپنی غذا میں روزانہ کی بنیاد پر رکھا تو ان کی صحت اور بیما ری دونوں میں بہتری نظر آئی۔
سگریٹ نوشی ترک کرنا
سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا لوگوں کو چاہیے کہ وہ فوراً اس عادت سے پیچھا چھڑا لیں۔ اس سے ذیابیطس ہوسکتی ہے اور جن کو یہ بیما ری پہلے سے ہے، ان کی بیماری شدید ہو سکتی ہے۔
نمبر جانچتے رہنا
ذیابیطس کا شکار ہو جانے کے بعد بلڈ کو لیسٹرول، بلڈ پریشر، بلڈ شوگر اور وزن کے بارے میں ہوشیار رہیے۔ ذیابیطس بہت خاموشی سے حملہ آور ہو تا ہے اور بڑھتا جا تا ہے، لہذا اپنے ڈاکٹر سے رابطے میں رہیں۔
پانی پینا
تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے سافٹ ڈرنکس کا استعمال زیادہ رکھا، اُن میں ذیابیطس کے امکانات بڑھ گئے، لہذا سافٹ ڈرنکس کو پانی سے بدل لیں۔ پانی کا استعمال بڑھائیں یا پھر قدرتی جوسز کا۔ اس سے ذیابیطس کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
کھانے کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس سے بچنے یا اسے قابو میں رکھنے کے لیے مصروفیات میں سے کچھ وقت اپنے لیے بھی نکالیں۔ مشاغل اپنائیں، خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں اور منفی سوچ کی جگہ مثبت سوچ اور رویے اختیار کر یں۔