سعودی عرب نے صحافی جمال خشوگی کی موت کی تصدیق کردی، جمالی خشوگی کی موت استنبول کے سعودی قونصل خانے کے اندر ہوئی جب کہ جمال خشوگی قونصل خانے میں موجود افراد سے لڑائی کے دوران مارے گئے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق سعودی مملکت کو صحافی جمال خشوگی کی موت پر بے حد افسوس ہے تاہم اس سلسلے میں 18 سعودی شہری گرفتار کرلیے گئے ہیں اور واقعے کی تحقیقات جاری ہے جب کہ 2 سعودی مشیروں سمیت 5 اعلیٰ عہدے داروں کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے شاہی فرمان جاری ہوا ہے جس کے مطابق سعودی جنرل انٹیلی جنس کے نائب صدر احمد العسیری کو برطرف کیا گیا ہے جو کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے سینئر مشیر بھی تھے، اس کے علاوہ انٹیلی جنس شعبہ سیکیورٹی کے سربراہ جنرل رشاد بن حامد، انٹیلی جنس کے نائب سربراہ یومن ریسورسز جنرل عبداللہ، نائب سربراہ برائے خفیہ معلومات جنرل محمد بن صالح اور سعودی شاہی عدالت کا مشیر سعود قحطانی کو بھی عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق سعودی شاہ نے انٹیلی جنس کی تنظیم نو کیلیے کمیٹی بنانے کا حکم دیا جو کہ ایک ماہ میں انٹیلی جنس کی تشکیل نو پر رپورٹ دے گی۔
دوسری جانب جمال خشوگی کی موت کی تصدیق کی خبر کے بعد ترک حکام کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صحافی جمال خشوگی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، آڈیو ریکارڈنگ ابھی امریکا کونہیں دی، تحقیقات کا پوری دنیا کو بتایا جائے گا، ہوسکتا ہے لاش قریبی جنگل یا کھیتوں میں ٹھکانے لگائی گئی۔
ترک حکام نے بتایا کہ جمال خشوگی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے گئے اور پھر لاپتہ ہوگئے۔
ترک میڈیا کے مطابق 15 مشتبہ سعودی ایجنٹس کی شناخت ہوگئی جب کہ یہ 15 افراد جمال خشوگی کی گمشدگی کے روز استنبول آئے تھے۔
ترک صدارتی ذرائع کے مطابق سعودی فرانروا شاہ سلمان اور ترک صدر اردوان کا فون پر رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے مابین معلومات کا تبادلہ کیا گیا اور جمال خشوگی ایشو پر تحقیقات میں تعاون کی یقین دہانیں کرائی گئی اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں کا سعودی صحافی کے قتل کی معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا۔