یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق نے آسٹریا کی ایک خاتون کے خلاف توہین رسالت ﷺ کی سزا برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر) نے حضورنبی کریمﷺ کے لیے توہین آمیزکلمات کہنے والی آسٹریا کی ’ای ایس‘ نامی خاتون کے خلاف سزا کے فیصلے میں کہا ہے کہ پیغمبراسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کو آزادیٴ اظہار قرار نہیں دیا جاسکتا، یہ گستاخی تعصب میں اضافے کی وجہ بن سکتی ہے جس کے باعث بین المذاہب امن بھی خطرے میں پڑسکتا ہے۔ یورپی عدالت نے فیصلہ بھی دیا کہ یورپی یونین کے چارٹربرائے انسانی حقوق کی شق نمبر 10 کے تحت اس خاتون کے انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
عدالت نے خاتون کوسزا دیتے وقت ان کے حقِ آزادیٴ اظہاراوردوسروں کے مذہبی جذبات کے تحفظ کے حق میں بڑی احتیاط سے توازن برقرار رکھا ہے جب کہ یہ فیصلہ مذہبی امن و امان برقرار رکھنے کا مقصد بھی جائز طور پر پورا کرتا ہے۔