نیویارک:ایشیا اور یورپ میں گوگل کے ہزاروں ملازمین کمپنی میں جنسی ہراس کے واقعات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کام چھوڑ دیا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کےمطابق ملازمین کے احتجاج کا آغاز ٹوکیو سے صبح 11 بج کر 10 منٹ پر ہوا جس کے بعد دیگر مقامات پر بھی ملازمین کی جانب سے کام چھوڑنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
ٹوئٹر پر گردش کرنے والی تصاویر میں گوگل کے سنگاپور، زیورخ، لندن، ڈبلن اور دیگر شہروں میں ملازمین کو کام چھوڑ کر دفاتر سے باہر نکلتے دیکھا گیا۔ بھارت میں بھی گوگل ملازمین نے دیگر ممالک کی طرح احتجاج میں حصہ لیا ہے۔
ملازمین کا احتجاج جسےدی واک آؤٹ فار رئیل چینج کا نام دیا گیا ہے،کا آغاز اس وقت ہوا جب گوگل نے انڈرائیڈ کے خالق اینڈی روبن کو جنسی ہراس کے الزامات کے باوجود 9کروڑ ڈالر کا ایگزٹ پیکج دیا گیا ہے۔
ہڑتال کرنے والے ملازمین کے مطالبات میں برابر تنخواہ اور برابرمواقع فراہم کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ گوگل کے چیف ایگزیکٹیو سندر پچائی نے منگل کو اپنے ملازمین کے نام ایک ای میل میں کہا ہے کہ ان کی کمپنی قابل اعتراض رویے کے خلاف ’سخت اقدام‘ کر رہی ہے۔
سندر پچائی نے لکھا کہ انہوں نے متعدد ملازمین سے کام کے دوران قابل اعتراض رویےجیسے موضوع پر بات کی ہے اور یہ کہ کمپنی سابقہ اقدامات اور ملازمین کو ملنے والے درد پر شرمندہ ہے۔
گوگل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران کمپنی نے13 سینئر ایگزیکٹوز سمیت 48 ملازمین کو جنسی ہراسگی کے واقعات میں ملازمت سے برخاست کیا ہے۔