پیرس: فرانسیسی صدر ایمانول میکرون کے قتل کا منصوبہ بنانے والے 6 مشکوک ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔فرانسیسی خفیہ ایجنسی ڈی جی آئی ایس نے تحقیقات کے بعد تین مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے ایک خاتون سمیت 6 افراد کو حراست میں لیا جن کی عمریں 22 سے 62 سال کے درمیان ہیں۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار تمام مشکوک افراد کا تعلق دائیں بازو کی جماعت سے ہے جن کے خلاف جاری تفتیش کے باعث ملزمان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
ملزمان کی گرفتاری ایسے موقع پر کی گئی کہ جب اتوار کے روز صدر میکرون نے ایک انٹرویو کے دوران دائیں بازو کی تحریک کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاپرواہی نے 20ویں صدی عیسوی کے آغاز پر جرمنی میں ہٹلر اور اٹلی میں میسولینی کے لیے راہ ہموار کی۔
یاد رہے کہ جولائی 2017 کو بیسٹائل ڈے کی تقریبات سے قبل صدر میکرون دہشتگردوں کی جانب سے قاتلانہ حملے کا نشانہ تھے جس کے جرم میں 23 سالہ نوجوان پر فرد جرم عائد کی گئی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق آئندہ سال مئی میں ہونے والے یورپین پارلیمنٹ کے انتخابات کے لیے دائیں بازو کی تحریک نیشنل فرنٹ کو صدر میکرون پر سبقت حاصل ہے۔
وزیر داخلہ کرسٹوفی کیسنر نے بھی حال ہی میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ دہشتگرد نیٹ ورک کی جانب سے خطرات کے پیش نظر ملک ہائی الرٹ پر ہے اور یہ خطرات دونوں دائیں اور بائیں بازو کے گروہوں سے ہے۔