واشنگٹن: امریکی وسط مدتی انتخابات میں پہلی بار 2 مسلمان خواتین بھی منتخب ہوکر کانگریس میں پہنچ گئیں۔ڈیمو کریٹ امیدوار راشدہ طلائب مشی گن اور الہان عمر منی سوٹا سے منتخب ہوئیں۔
راشدہ طلائب مشی گن کے تیرہویں کانگریشنل ضلع سے ڈیموکریٹ امیدوار تھیں، ان کے مقابلے میں ری پبلکنز کا کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔راشدہ کے والدین فلسطینی ہیں اور وہ 14 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں۔
ایک اور ڈیموکریٹ مسلم خاتون الہان عمر منی سوٹا سے پانچویں کانگریشنل ضلع کا انتخاب 72 فیصد ووٹ حاصل کرکے جیت گئیں، جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار نے صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الہان عمر کے والدین کا تعلق صومالیہ سے ہے، وہ اپنے ملک میں جاری سول جنگ کے دوران 8 سال کی عمر میں وہاں سے والدین کے ہمراہ فرار ہوئیں اور 4 سال تک کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم رہیں۔
ان کے خاندان نے 1997 میں منی سوٹا میں رہائش اختیار کی، جہاں صومالی افراد کی بڑی تعداد مقیم ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کوئی مسلم خاتون کبھی کانگریس سے منتخب نہیں ہوئیں۔
امریکی وسط مدتی انتخابات کے دوران ایوان نمائندگان کی 435 میں سے 222 نشستوں پر ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہے جبکہ ری پبلکنز ابھی تک 201 نشستیں حاصل کرپائے ہیں۔
اسی طرح سینیٹ میں ری پبلکنز نے 51 نشستیں حاصل کرلیں جب کہ ڈیموکریٹس 43 نشستوں کے ساتھ پیچھے ہے۔