بنگلہ دیش میں عام انتخابات سے قبل حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے ساڑھے 10 ہزار کارکن گرفتار کرلیے ہیں۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی(بی این پی) اور جماعت اسلامی نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ 10 نومبر کو الیکشن کے اعلان کے بعد سے اس نے خوف کی فضا پیدا کر رکھی ہے۔
حکومت نے جماعت اسلامی کو الیکشن لڑنے سے پہلے ہی روک رکھا ہے اور اس کے امیدوار خالدہ ضیا کی بی این پی کے امیدواروں کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کے مطابق بی این پی کے 7 ہزار اور جماعت اسلامی کے ساڑھے 3 ہزار کارکن گذشتہ ایک ہفتے کے دوران گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
تازہ ترین گرفتاریاں جیسور سے ہوئیں جہاں بی این پی کے تین رہنمائوں کو انتخابی مہم چلاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے مطابق حکمران عوامی لیگ کے غنڈے ملک بھر میں حزب اختلاف کے جلسوں پر حملے بھی کر رہے ہیں۔
بی این پی کے ترجمان رضوی احمد نے منگل کے روز غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران عوامی لیگ کے غنڈوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر 24 حلقوں میں بی این پی کارکنوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 19 امیدوار اور 100 سے زائد کارکن زخمی ہوئے۔
دوسری جانب ضلع جہان آباد میں منگل کو عوامی لیگ کی ایک ریلی پر پیٹرول بم حملے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
بنگلہ دیش میں 30 دسمبر کو عام انتخابات ہو رہے ہیں اور امریکہ نے ان کی شفافیت پر شکوک ظاہر کیے ہیں۔
عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والی بھارت نواز حسینہ واجد جنوری 2009 سے وزیراعظم چلی آرہی ہیں۔ اپوزیشن کو کچلنے کیلئے ان کے ہتھکنڈوں پر بی این پی نے 2014 کے انتخابات کا احتجاجا بائیکاٹ کیا تھا۔ حسینہ واجد نے اپنے 10 سالہ اقتدار میں بالخصوص جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے ان رہنمائوں کو پھانسیاں دیں جو سابقہ مشرق پاکستان میں پاکستان کے حامی تھے۔