اسلام آباد :پولیس نے اسلام آباد کے لیک ویو پارک میں خواتین کے ساتھ مبینہ بدتمیزی اور دھمکیاں دینے پرپارک ٹھیکدار سمیت 15نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے پارک ٹھیکدار کو گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد کے شہری فیصل شہزاد کی جانب سے سیکرٹریٹ پولیس میں درج مقدمے کے مطابق مدعی ہمراہ فیملی پارک میں سیروتفریح کے لئے گئے تو پارک میں ٹکٹ دینے والے ٹھیکداروں نقاب اور بلال سمیت15نامعلوم افرادنے خواتین سے بدتمیزی کی اور دھمکیاں دیں ۔
جس پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے اے ایس آئی طار ق محمود کو تفتیشی آفسر نامزد کیا گیا،پولیس نے پارک ٹھکیدار بلا ل کو گرفتار بھی کرلیا ہے اس کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد ضمانت بھی مل گئی ہے ۔
دوسری جانب ٹھکیدار نے پولیس کی جانب سے درج مقدمے کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا ہے کہ پار ک میںخواتین سے ہماری طرف سے کوئی بدتمیزی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جس شہری کے درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا وہ جب پارک میں آئے تو انھوں نے اپنا تعارف حساس دارے کے ملازم کے طور پر کیا جب سے ان شناخت کے لئے محکمانہ کارڈ دکھانے کے لئے کہا تو پارک میں ٹھیکدار کے لوگوں سے لڑ پڑا جس پر خواتین لڑائی کی جگہ سے بہت دور تھی اور جب لڑائی جھگڑے کا معاملہ حل ہوگیا ہماری طرف غلطی نہ ہونے کے باوجود معذرت بھی کی گئی اور مذکورہ فیملی کو پارک میں جانے کی اجازت دی گئی تو اس دوران پھر فیملی میں مرد وں نے گیٹ پر کھڑے ہمارے لوگوں سے لڑائی شروع کردی اس لڑائی اور واقعے کی اصل صورت حال سی سی ٹی وی کیمروںسے حاصل ریکارڈ سے واضح ہوجائے گی کہ غلطی کس کی ہے ۔
پارک ٹھیکدار کی جانب سے پولیس کو قانونی کارروائی کے لئے درخواست دی گئی ہے لیکن اس درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی جبکہ ٹھیکدار بلال کی عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد پولیس اب ہم پر دباو ڈال رہے ہیں کہ مدعی پارٹی سے صلح کرو نہیںتو پارک میںکام نہیں کرنے دیا جائے گا اور ہر روز پانچ چھ بندے اٹھائیں گے۔
پارک ٹھیکدار نے وزیرمملکت برائے داخلہ،آئی جی اسلام آباد،چیف کمشنر اسلام آباد،ایس ایس پی اسلام آباد سے درخواست کی ہے وہ اس معاملے کا نوٹس لیکر ہماری درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے احکامات صادر کریں اور قانونی کارروائی کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکاڈ بھی حاصل کیا جائے،۔
انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سیکرٹریٹ پولیس والے آئے روز ہمیں مختلف بہانوں سے تنگ کررہے ہیں جس کی شکایت پارک انتظامیہ یعنی سی ڈی اے اور ایم سی آئی سے کرچکے ہیں۔