چین پاکستان کو 2ارب ڈالر کمرشل قرضہ دے گا۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام کے حوالے سے منگل کو بتایا کہ چین سے قرض کے حصول کیلئے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے چین سے ملنے والا قرض 8 فیصد شرح سود پرہو گا۔
فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ چین نے اس معاہدے کے فائنل ہونے تک اسے خفیہ رکھنے کی درخواست کر رکھی ہے۔ اخبار کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے قرضے کیلئے درخواست گزشتہ سال وزیراعظم عمران کے دورہ چین کے دوران دی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان اس سے قبل سعودی عرب اور یو اے ای سے بھی 6 قرضہ حاصل کر چکا ہے۔
نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے قرضہ خفیہ رکھنے کی درخواست اس وجہ سے کی گئی ہے کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں دیگر ممالک بھی شامل ہیں اور پاکستان کو قرض کی تفصیل سامنے آنے پر وہ بھی ایسے ہی پیکیج کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں بننے والا سی پیک منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا محض ایک حصہ ہے۔
دوسری جانب فنانشنل ٹائمز نے کہا کہ چین نے قرض کا اعلان نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ وہ سی پیک پر امریکہ کے خدشات میں اضافہ نہیں چاہتا۔
برطانوی اخبار کے مطابق پاکستانی حکام کاکہنا ہے کہ چینی قرضے کے باوجود پاکستان کے آئی ایم ایف سے قرض پر مذاکرات جاری رہیں گے۔
چین پہلے بھی پاکستان کو قرضہ دے چکا ہے۔ جون 2017 میں ختم ہونے والے مالی سال تک چینی بینک پاکستان کو 4 ارب ڈالر قرض دے چکے تھے۔
یہ قرض سی پیک کے مختلف منصوں کیلئے دی جانے والی رقم کے علاوہ ہے۔ 60 ارب ڈالر کے سی پیک پیکج کا بڑا حصہ سرمایہ کاری کی صورت میں ہے۔