برطانوی خاتون اور اٹلی کے نوجوان کومحبت ہوئی تو دونوں نے زندگی ساتھ گزارنے کا فیصلہ کرلیا لیکن سب سے بڑی مصیبت یہ ہوئی کہ برطانوی لڑکی کو اطالوی نوجوان کی مادری زبان جبکہ اطالوی نوجوان کوانگلش نہیں آتی تھی۔
یعنی معاملہ زبان یار ترکی و من ترکی نمی دانم والا تھا۔ لیکن زمانہ بدل چکا تھا، دونوں کو اپنے مسئلہ کا حل ’’گوگل ٹرانسلیٹ ‘‘ میں نظرآیااورپھر ٹرانسلیٹردونوں کی محبت کی زبان بن گیا
ایک دوسرے کی محبت میں گرفتارجوڑادوسال سے لندن میں رہائش پزیر ہے اور اب تک دونوں ایک دوسرے بات چیت کیلئے گوگل ٹرانسلیٹ ہی استعمال کرتے ہیں ۔
دونوں گوگل ٹرانسلیٹ کے شگرگزار ہیں جس کی وجہ سے وہ دونوں نہ صرف ایک دوسرے کی محبت حاصل کرپائے بلکہ مادری زبانوں سے ناواقف ہونے کے باوجود گفتگوکرنے میں کامیاب رہے
23 سالہ چلوئی اسمتھ اور25 سالہ ڈینئیل مارسکو کی ملاقات ایک کلب میں ہوئی تھی جہاں دونوں پہلی ہی نظرمیں ایک دوسرے کو پسند آگئے تھے ،بات چیت میں مشکل کے بعد خیال آیا کہ ان کا مسئلہ گوگل ٹرانسلیٹ حل کرسکتا ہے جسے آزماکر وہ اب اپنی زندگی میں خوش و خرم ہیں۔