دسمبر 2018 میں ابو ظہبی میں طالبان وفد شیرمحمد عباس ستنکزئی(درمیان) کی قیادت میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہے۔
دسمبر 2018 میں ابو ظہبی میں طالبان وفد شیرمحمد عباس ستنکزئی(درمیان) کی قیادت میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہے۔

سعودی عرب میں مذاکرات سے طالبان نے انکار کردیا

افغان طالبان نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے آئندہ دورہ کے لیے  سعودی عرب جانے سے انکار کردیا ہے۔ یہ مذاکرات سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے تھے۔ تاہم بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے کابل انتظامیہ کو مذاکراتی عمل میں شامل کرانے کی کوششوں سے ناراض ہو کر طالبان نے سعودی عرب میں مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔

طالبان نے مذاکرات کا آئندہ دور قطر میں رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک طالبان عہدیدار نے کہاکہ گذشتہ ماہ ابوظہبی میں زلمے خلیل زاد کی زیرقیادت امریکی وفد سے بات چیت کے بعد افغان طالبان مذاکرات کا اگلا دور چاہتے تھے تاہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کابل حکومت کو مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے اصرار کر رہے ہیں۔ جو اس وقت ہم منظور نہیں کر سکتے لہٰذا سعودی عرب میں مذاکرات منسوخ کردیئے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ افغان طالبان امن عمل میں صرف امریکہ کو ہی فریق سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکی انخلا تک وہ کسی اور سے بات چیت نہیں کریں گے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سعودی عرب میں مذاکرات منسوخ کرنے کی تصدیق کی ہے تاہم مزید بات چیت سے انکار کیا۔