وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اتوار کی شب کہا کہ کیا کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان 3 دن سے پاکستان میں تھے،یہ کہنا غلط ہے کہ وہ صرف 3گھنٹے کے لئے پاکستان آئے تھے۔
انہوں نے یہ بات ٹوئٹر پر جاری بیان میں کیا جس پر قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔ ۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے میڈیا افتخار درانی نے ایک بیان میں کہا کہ اماراتی ولی عہد کا دورہ ایک روزہ تھا، میڈیا کے نمائندے غیرضروری قیاس آرائیاں نہ کریں۔
اس سے پہلے اتوار کو پورے پاکستان نے یہ مناظر دیکھے کے وزیراعظم عمران خان اماراتی ولی عہد کا استقبال کرنے کے لیے نور خان ایئربیس پہنچے ہیں اور وہاں سے انہیں گاڑی میں بٹھا کر خود گاڑی چلا کر وزیراعظم ہائوس لائے ہیں۔
اس کے علاوہ دفتر خارجہ نے بھی ایک روز قبل بیان جاری کیا تھا کہ امارات کے ولی عہد 6 جنوری کو پاکستان کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔
تاہم فواد چوہدری نے اتوار کی شب ٹؤئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’’ایسا ایسا بزرجمہر بیٹھا ہے جس نے زندگی میں فارن آفس نہیں دیکھا وہ بھی خارجہ پالیسی کا ماہررپورٹر ہے،کہ ابوظہبی سے دو گھنٹے کیلئے ولی عہدآئے اور چلے بھی گئے او بھائ ولی عہد تین دن سے پاکستان ہیں آج واپسی اسلام آباد سے ہوئ، تمام تفاصیل پہلے سے طے ہوتی ہیں آج کا دورہ تسلسل میں ہے.‘‘
فواد چوہدری نے اس کے ساتھ ایک اور ٹوئیٹ بھی کی جس میں کہا گیا کہ’ابوظہبی نے افغانستان میں مذاکرات کیلئے جو کردار ادا کیا، بیلنس آف پیمنٹ کیلئے جو ساتھ دیا اور اب عرب دینا میں پاکستان جہاں کھڑا ہے خبر سے پہلے کچھ تحقیق ہی کر لینی چاہئے روزانہ ایک جعلی خبر کی اختراع ہوتی ہے میڈیا کی آزادی کو اصل خطرہ عطائ صحافیوں سے ہے۔‘‘
ابوظہبی نے افغانستان میں مذاکرات کیلئے جو کردار ادا کیا، بیلنس آف پیمنٹ کیلئے جو ساتھ دیا اور اب عرب دینا میں پاکستان جہاں کھڑا ہے خبر سے پہلے کچھ تحقیق ہی کر لینی چاہئے روزانہ ایک جعلی خبر کی اختراع ہوتی ہے میڈیا کی آزادی کو اصل خطرہ عطائ صحافیوں سے ہے https://t.co/ye4ixMKFQe
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 6, 2019
وزیراطلاعات کے بیان کی وجہ سے طرح طرح کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں اور یہ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ اگر اماراتی ولی عہد تین روز سے پاکستان میں تھے تو ان کی موجودگی کو خفیہ کیوں رکھا گیا۔
سعودی ولی عہد اور اماراتی حکام کی نیتن یاہوسےخفیہ ملاقاتیں
وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے میڈیا افتخار درانی نے چند گھنٹے بعد ٹوئٹر پر ہی یکے بعد دیگرے کی گئی تین ٹوئیٹس میں کہا کہا کہ ’’ابو ظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النیہان کا سرکاری دورہ ایک روزہ تھا جو کہ طے شدہ شیڈول کے تحت مکمل ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے قیاس آرائیاں نہ کرنے کی درخواست کی۔
میڈیا نمائندگان سے درخواست ہے کہ دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات اور اس دورے کی اہمیت کے پیش نظر محض فرضی باتوں کی بنیاد پر دورے سے متعلق غیر ضروری تبصرے اور قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
— Dr. Iftikhar Durrani (@DuraniIftikhar) January 6, 2019
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کے پاکستان پہنچنے کی خبریں اتوار کو ہی سرکاری ذرائع ابلاغ نے جاری کی تھیں۔
امارات تیل- گیس-تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرے گا-دفاعی تعاون پر اطمینان
حماد اظہر معیشت پر نئے ترجمان
اتوار کی شب ہی ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ یو اے ای کے ساتھ ہمارے مذاکرات انتہائی کامیاب رہے۔
وفاقی وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ہم مشرقی وسطیٰ میں تلخیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ن لیگ کے دور میں سعودی عرب اور یو اے ای سے ہمارے سیاسی تعلقات نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اورپاکستان جلد بڑے تجارتی سمجھوتے پر دستخط کریں گے، ترکی میں این آراو کے حوالے سے بات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حماد اظہر کو ترجمان برائے معیشت بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے،فرخ سلیم کابینہ کے کسی اجلاس میں نہیں بیٹھے۔
فرخ سلیم عمران حکومت سے اختلافات کا سبب زبان پر لے آئے-انکشافات کر ڈالے
ڈاکٹر فرخ سلیم کو ’ہٹانے‘ کی اصل وجہ سامنے آگئی
یاد رہے کہ چند روز قبل فرخ سلیم کو ترجمان کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کیا گیا تھا۔