اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے منیجنگ ڈایئریکٹرز (ایم ڈیز) کو ہٹانے کی ہدایت کردی جبکہ متعلقہ حکام کو گیس کی قلت ایک ہفتے کے اندر ختم کرنے کا بھی حکم دیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان، وزیر پاور عمر ایوب خان، وزیر پلاننگ کمیشن خسرو بختیار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو ملک میں گیس کی طلب اوررسد کے حوالے سے موصولہ شکایات کے ازالے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ایم ڈی سوئی ناردرن گیس نے غیر قانونی طور پر گیس کمپریسرز کے استعمال کے خلاف کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سوئی ناردرن کے ایم ڈی امجد لطیف اور سوئی سدرن کے ایم ڈی امین راجپوت کو ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ دونوں گیس کمپنیوں کے ایم ڈیز کے خلاف گزشتہ ماہ سندھ اور پنجاب میں اچانک ہونے والی گیس کی قلت پر انکوائری ہو رہی تھی۔
گزشتہ دنوں پیش آئےگیس بحران کی انکوائری رپورٹ وزیرِاعظم کو پیش کی گئی اس مو قع پرترجمان وزیراعظم آفس نے بتایا کہ گیس بحران کی انکوائری رپورٹ میں ذمے داری کاتعین کردیا گیا ہے۔
قابل تجدیدتوانائی سےمتعلق نئی پالیسی2019 متعارف کرائی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گیس کی طلب واستعمال کےمسائل کےحل کیلیےمحکموں میں کوآرڈینیشن مزیدبہتر بنایا جائے۔
ملک میں گیس کی قلت اور بندش کے حوالے اجلاس کے دوران وزیر اعظم کوبریفنگ دیتے ہوئے سوئی ناردرن گیس کمپنی کےایم ڈی امین راجپوت نے کمپریسرزکےاستعمال کیخلاف اقدامات سےآگاہ کیا،انہوں ںے بتایا کہ غیرقانونی کمپریسرزکےاستعمال کےجرم میں 5ہزارکنکشن منقطع کیےجاچکےہیں۔
ایم ڈی نےگیس کےشعبےمیں ہونیوالےنقصانات ،چوری کی صورتحال پربھی تفصیلی بریفنگ دی،گیس کے شعبے میں سالانہ نقصانات تقریباً 50 ارب روپے ہیں۔
اجلاس میں بجلی چوری کی روک تھام سےمتعلق اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی،بجلی چوری کیخلاف مہم کےنتیجےمیں نومبرمیں ڈیرھ ارب روپےکی بچت ہوئی
بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا بجلی چوری کیخلاف مہم میں اب تک16000مقدمات قائم کیےگئے ہیں،بجلی چوری کیخلاف مہم میں خاطرخواہ کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں۔
وزیرِاعظم نے ہدایت دی کہ بجلی چوری کے خلاف مہم کو مزید تیز کیا جائے،کسی کی چوری یابےانتظامی کاخمیازہ عوام بھگتیں یہ ناقابلِ قبول ہے۔