برطانیہ کی ہائیڈروجن اور آکسیجن سے چلنے والی ’بریز‘ (BREEZE) نامی ٹرین 2022 سے برطانیہ میں دوڑتی نظر آئے گی۔
ہائیڈروجن فیول ٹرین کے بے آواز ہونے کی خصوصیت کے باعث اس کا نام ’بریز‘ رکھا گیا ہے۔
فرینچ ریل ملٹی نیشنل ایلسٹم اور یوکے رولنگ اسٹاک آپریٹنگ کمپنی (ROSCO) ایورہولٹ ریل گروپ کی جانب سے برطانیہ میں چلنے والی ہائیڈروجن فیول سیل ٹرین کا ڈیزائن7 جنوری کو جاری کردیا گیا ہے۔
برطانوی کمپنی کے مطابق ہائیڈروجن ٹرین کا کام اگلے تین سالوں میں مکمل کر لیا جائے گااور 2022 تک برطانیہ میں پہلی ہائیڈروجن ٹرین چلائی جائے گی۔
ہائیڈروجن اور آکسیجن کو خاص قسم کی پلیٹوں میں مکس کر کے فیول سیلز بنائے جائیں گے جس کے ذریعےبجلی پیدا ہوگی، جو بیٹری کی چارجنگ اور موٹر چلانے کے لیے استعمال کی جائے گی ۔
ہائیڈروجن کو گیس کے طور پرٹینک میں بھرا جائے گا اور آکسیجن کو ہوا کے ذریعے حاصل کیا جائے گا ، اس طریقے کار سے ٹرین کا انجن بے آواز ہوگا اور ٹرین کا اخراج مضر صحت آلودگی پھیلانے والی گیس کے بجائے صاف اور شفاف پانی ہوگا جو پینے کے قابل بھی ہوگا۔ ہائیڈروجن ٹرین کی رفتار140 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوگی۔
برطانیہ کے وزیر ریلوے اینڈریو جونز کے مطابق’ہائیڈروجن ٹرین ٹیکنالوجی ایک دلچسپ ایجاد ہےجس میں اتنی قوت ہے کہ وہ ہماری ریلوے کا متبادل بن سکیں گی، جو کہ مزید کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کا اخراج کیے بغیر صاف ستھرا سفر مہیا کریں گی۔ ہم صنعتوں کےساتھ مل کر کام رہے ہیں کہ کس طرح ہایڈروجن ٹرین آنے والے وقتوں میں دیہی اور شہری علاقوں میں بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیےاپنا کردار کریں گی‘۔
جرمنی میں ایلسٹم ہائیڈروجن ٹرین پہلے ہی سے مسافروں کو ایک بے آواز، آرام دہ اور تیز رفتار سفر مہیا کر رہی ہیں، آنے والے وقتوں میں برطانیہ کے لوگ بھی اس سفر سے مستفید ہو سکیں گے۔
برطانوی حکومت نے 2040 تک تمام گاڑیوں کو ہائیڈروجن فیول پر لانے اور تمام ڈیزل رولنگ اسٹاک کے خاتمے کی منصوبہ بندی بھی کی ہے۔