اکاؤنٹ منجمد ہونے کی صورت میں بائیومیٹرک کے بعد کبھی بھی بحال ہوسکتا ہے۔فائل فوٹو
اکاؤنٹ منجمد ہونے کی صورت میں بائیومیٹرک کے بعد کبھی بھی بحال ہوسکتا ہے۔فائل فوٹو

تحریک انصاف کے 18 خفیہ اکاؤنٹس کا سراغ کس نے لگایا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جمعرات کو جاری کی گئی ایک وضاحت کے بعد حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے 18 خفیہ بینک اکائوٹس کا معاملہ الجھ گیا ہے۔

پاکستان کے ممتاز انگریزی اخبار ڈان نے جمعرات کو شائع کی گئی ایک خبر میں کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ملک بھر میں 18 غیراعلانیہ اکاؤنٹس ہیں یعنی ایسے اکائونٹس جن کے بارے میں الیکشن کمیشن کو نہیں بتایا گیا۔

اس خبر کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما سندھ کے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں اسٹیٹ بینک نے ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے 26 بینک اکائونٹس ہیں اور اس نے صرف 8 کی تفصیلات دی ہیں دیگر کی تفصیلات نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں ان افسران کے نام ہیں جو آج بڑے بڑے عہدوں پر ہیں۔ فارین فنڈنگ کیس کو پی ٹی آئی نے چھپانے کی کوشش کی، جے آئی ٹی بنائی جائے، غیرقانونی کام کیا گیا ہے۔ ان کو مستعفی ہونا چاہیئے۔

مرتضی وہاب کاکہنا تھا کہ جومطالبہ تحریک انصاف کے رہنما اپوزییشن سے کررہے تھے اب ہم ان سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کو مستعفی ہونا چاہیئے۔

ان کا کہناتھاکہ خفیہ اکائونٹس کی بات کرنے والوں کے اپنے خفیہ اکائونٹس نکل آئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ پریس ریلیز
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ پریس ریلیز

اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ تحریک انصاف کے اکائونٹس اور الیکشن کمیشن سے متعلق انگریزی اخبار کی رپورٹ کی اسٹیٹ بینک تردید کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نہ تو بینکوں کے انفرادی کھاتے داروں کا ڈیٹا بیس رکھتا ہے نہ ہی اس کے پاس ان کی معلومات یا ریکارڈ ہوتا ہے۔ بینک براہ راست کھاتے داروں کی معلومات قانون کے مطابق مختلف اداروں کو فراہم کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اسٹیٹ بینک نے تحریک انصاف کے 26 میں سے 18 اکائونٹس غیراعلانیہ ہونے سے متعلق الیکشن کمیشن کو رپورٹ دی ہے۔

اسی پریس ریلیز کے آخری پیراگراف میں بتایا گیا کہ جولائی 2018 میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصآف کے اکائونٹس کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے رابطہ کیا تھا جس پر اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو حکم دیا تھا کہ وہ درکار معلومات یا ڈیٹآ قانونی طریقہ کار کے مطابق ’’براہ راست‘‘ الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔

تحریک انصاف کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے اسٹیٹ بینک کو لکھا گیا خط جس پر 3 جولائی 2018 کی تصویر ہے
تحریک انصاف کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے اسٹیٹ بینک کو لکھا گیا خط جس پر 3 جولائی 2018 کی تصویر ہے

تحریک انصاف کے اکائونٹس کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس درخواست پارٹی کے باغی رہنما اکبر ایس بابر نے دی تھی جس پر الیکشن کمیشن نے ایک تین رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔ اکائونٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کو خط اسی کمیٹی کے سربراہ محمد ارشاد نے 3 جولائی کو لکھا تھا۔

اکبر ایس بابر نے ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک کا بیان درست ہے، اسٹیٹ بینک کی طرف سے بینکوں کو اکائونٹس کی تفصیلات براہ راست الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ انگریزی اخبار کے رپورٹر سے یہ غلطی ہوئی کہ اس نے ’’اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر بینکوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی رپورٹ‘‘ کے بجائے ’’اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ‘‘ کے الفاظ لکھ دیئے۔

تحریک انصاف کے باغی رہنما کا اصرار تھا کہ پارٹی کے غیراعلانیہ اکائونٹس پر رپورٹ بینکوں نے الیکشن کمیشن کو جمع کرا دی ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے ایک اور جھوٹا پروپیگنڈہ بے نقاب  ہو گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے خُفیہ اکاؤنٹس کے حوالے سے خبروں کی اسٹیٹ بینک پاکستان نے تردید کردی،اور اسٹیٹ بینک کا موقف ہے  کہ غیر قانونی یا غیر ظاہر شدہ اکاؤنٹس سے متعلق شائع رپورٹ غلط ہے۔