سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی استعمال کے معاملے پرقیمت ادا کرنے کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ زیر زمین پانی کے استعمال پرایک روپیہ فی لٹر قیمت عائد کر دی ہے، وصول رقم کو دیامیربھاشا اور مہند ڈیم کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے پرعمل درآمد کے لیے تین رکنی خصوصی بنچ تشکیل دیدیا ہے جو جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل ہے۔ خصوصی بنچ 31 جنوری کو عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کے معاملہ پر سماعت کریگا۔
ٹیکسٹائل، گارمنٹس، شوگر ملز، پٹرولیم ریفائرنیز اور دیگر انڈسٹریز سے بھی زیر زمین پانی کی قیمت وصول کی جائے گی،پانی کی قیمت کا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں ہوگا۔
تٖصیلی فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے تحریر کیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیوں کو کارپوریٹ ذ مے داری کے تحت شجرکاری کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، ایف بی آر اور متعلقہ ادارے عدالتی فیصلہ پر من وعن تعمیل یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ فیصلے کی روشنی میں صوبائی حکومتوں کو پانی کی قیمت کا نوٹی فیکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پروفیسر احسان صدیقی کی سر براہی میں مشتمل کمیٹی دیگر انڈسٹری کیلئے قیمت کی سفارش کرے گی جبکہ زیر زمین پانی کی قیمت کی مد میں وصول رقم کو الگ اکاؤنٹ میں رکھا جائے گا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کو فوڈ اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ کرائیں اور سالانہ دس ہزار درخت لگائیں۔