سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کا عبوری تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے عدالتی فیصلے پر پوری طرح تحقیق نہیں کی،ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں،ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرائے۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کہتی ہے مقدمہ آگے بڑھانے کی کوئی وجہ نہیں،ایف آئی اے کہتی ہے نامزد افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
تحریری حکمنانے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ مقدمے کی تفتیش کا دائرہ محدود ہے،اس لیے مقدمہ بند کیا جائے،ہمارے خیال کے مطابق کچھ چیزوں سے متعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔
اصغر خان کے ورثا کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں کچھ چیزیں طے کر دی گئی ہیں، وکیل نے کہا اس مقدمے میں نظر ثانی اپیل بھی خارج ہو چکی ہے۔
عدالت نے سیکریٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا،سیکریٹری دفاع پیش رفت سے متعلق تحریری جواب جمع کرائیں اور بتائیں فوجی آفسران کے خلاف کیا کارروائی کی۔
واضع رہے کہ مقدمے کی سماعت سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی تھی،گزشتہ سماعت 11 جنوری کو ہوئی تھی۔