وزیراعظم عمران خان (فائل فوٹو)
وزیراعظم عمران خان (فائل فوٹو)

ٹیریان کیس میں عمران کی نااہلی کیلئے پانامہ مقدمہ جواز

وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کیے گئے دلائل میں پانامہ کیس اور نواز شریف کی نااہلی کو نظیر یا جواز بنایا گیا ہے۔ اس کیس میں ٹیریان وائٹ کو عمران خان کی ناجائز بیٹی قرار دیتے ہوئے اس بنا پر ان کی نااہلی کی درخواست کی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کے پٹیشنر حافظ احتشام احمد نے پٹیشن کے قابل سماعت ہونے کے متعلق تحریری دلائل عدالت جمعرات کو میں جمع کرا دیئے۔ ان دلائل میں کہا گیا کہ یہ درست ہے کہ انتخابی مرحلے کے دوران امیدوار کی اہلیت کو صرف اس حلقے کا ووٹر یا مخالف امیدوار چیلنج کرسکتا ہے تاہم رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد رکن اسمبلی پبلک آفس ہولڈر بن جاتا ہے اور پبلک آفس ہولڈر کیاہلیت کو پاکستان کا کوئی بھی شہری چیلنج کر سکتا ہے۔

دلائل میں کہا گیا کہ عمران خان اس وقت کسی ایک حلقے کے نمائندے نہیں بلکہ پورے پاکستان بشمول پٹیشنر کے نمائندے ہیں، پانامہ لیکس کیس میں سپریم کورٹ نے ایک نظیر قائم کر دی ہے، وزیراعظم کے منصب کے تقدس کا تقاضہ ہے کہ وہ ہر طرح کے الزامات سے پاک ہو، پانامہ لیکس میں اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر براہ راست کوئی الزام نہیں تھا، پانامہ لیکس میں لندن فلیٹس شریف فیملی کی ملکیت بتائے گئے تھے، اس کے باوجود عمران خان،شیخ رشید اور سراج الحق نے وزیراعظم نوازشریف کی اہلیت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

تحریری دلائل میں مزید کہا گیا کہ اخباری خبر کی بنیاد پر وزیراعظم کی اہلیت کے متعلق دائر ہونے والی پٹیشنز کو سپریم کورٹ نے قابل سماعت قرار دیا، پانامہ لیکس کیس میں سپریم کورٹ نے یہ اصول وضع کیا کہ وزیراعظم کا ہر طرح کے الزامات سے مبرا ہونا اس کے منصب کا تقاضہ ہے، جو نظیر سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کیس میں اس وقت کے وزیراعظم کے متعلق قائم کی، اسی کا اطلاق اب موجودہ وزیراعظم پر بھی ہونا چاہئیے۔

دلائل کے مطابق عمران خان پر جو الزام ہے اس کی حساسیت اس الزام سے زیادہ ہے جو سابق وزیراعظم نوازشریف پر تھا، امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی عدالت کا فیصلہ ہے کہ عمران خان ٹیریان وائٹ کے باپ ہیں، عمران خان کی ٹیریان وائٹ ناجائز بیٹی ہے۔

عمران خان نے لاس اینجلس کورٹ کے فیصلے کو آج تک چیلنج نہیں کیا، عمران خان سے کئی ٹی وی انٹرویوز میں ٹیریان وائٹ کے متعلق سوالات کئے گئے،عمران خان نے آج تک واضح لفظوں میں اس الزام کی تردید نہیں کی کہ ٹیریان وائٹ ان کی بیٹی ہے۔

پٹیشرنے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا ڈیکلریشن جمع کرایا۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن کو دیئے گئے ڈیکلریشن میں اپنی ناجائز بیٹی کو ظاہر نہیں کیا،عمران خان آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت رکن اسمبلی رہنے کے اہل نہیں ہیں۔

مزید کہا گیا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 14 ہر شہری کے عزت و وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، ایسے شخص کے وزیراعظم ہونے سے جس پر بدکاری،غیر صادق اور غیر آمین ہونے کا الزام ہو،آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت پٹیشنرکے وقار کے خلاف ہے۔

درخواست گزار نے کہ کہ جن بنیادوں پر درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں تحریر کئے ہیں، انہی بنیادوں پر  عبدالوہاب بلوچ نے بھی عمران خان کی اہلیت کو چیلنج کیا تھا۔عبدالوہاب بلوچ کی پٹیشن کو عدالت عالیہ نے قابل سماعت قرار دیکر فریقین کو نوٹسز جاری کئے۔پانامہ لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں درخواست گزار کی پٹیشن قابل سماعت ہے۔

تحریری دلائل میں موقف اختیار کیا گیا کہ پٹیشن کے قابل سماعت قرار پانے کے بعد عمران خان کو اپنے دفاع کا مکمل آئینی،قانونی اور شرعی حق ہے، پٹیشن کے قابل سماعت قرار پانے کے بعد عمران خان خود کو بے گناہ ثابت کر سکتے ہیں۔

درخواست گزار حافظ احتشام احمد کا عدالت سے تحریری دلائل کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے پٹیشن کو قابل سماعت قرار دیکر فریقین سے جواب طلبی کی استدعا کی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کے سامنے سا مقدمے کی سماعت جمعرات کو ہی ہو رہی ہے۔