سابق پاکستانی کرکٹر تنویر احمد نے کہا ہے کہ کچھ سابق پاکستانی کرکٹرز پاکستان کرکٹ بورڈ میں کام کرنے کے لئے ٹوائلٹ میں کام کرنے کو بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میری ذاتی رائے کے مطابق اس میں غلط کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے کچھ سابق کھلاڑی بورڈ میں کام کرنے کے لئے اتنے بے تاب ہیں کہ ٹوائلٹ تک کا کام کر سکتے ہیں‘۔
انہوں نے یہ تبصرہ ایک نجی چینل کے اسپیورٹس شو میں کیا۔ جس کے بعد دیکھنے والوں اور سوشل میڈیا فولورز کی جانب سے انہیں بیمار انسان قرار دیا گیا جو اپنے سینیئرز اور ساتھ کھیلنے والوں کی عزت تک کرنا نہیں جانتے۔
تنویر احمد جنہوں نے پاکستان کے لئے 2010 سے 2013 کے درمیان دو ٹیسٹ میچ، ایک ٹوینٹی اور دو ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں، اپنے ماہرانہ اور متنازعہ تبصروں کی وجہ سے انہیں ٹی وی چینلز پر کافی اہمیت حاصل ہے۔
حال ہی میں 40 سالہ تنویر احمد خبروں کی زینت بنے تھے جب انہوں نے قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کی سلیکشن پر رشتہ داری اور جانبدار ہونے کا الزام لگایا تھا، ان کے مطابق انضمام نے مستحق ڈومیسٹک کھلاڑیوں کو نظر انداز کر کےاپنے بھتیجے امام الحق کو ٹیم کا حصہ بنایا۔
انہوں نے پاکستان کرکٹ میںانضمام الحق کےعہدےپر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’مجھے بتائیں کہ انضمام نے چیف سلیکٹر کی حیثیت سے کیا بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے، میں انہیں لیجنڈ کا درجہ نہیں دیتا‘۔ انضمام پر ان کے تبصرہ کی اس کلپ نے سوشل میڈیا پر لاکھوں ویوز حاصل کیے تھے۔
اس سے پہلے پچھلے سال متحدہ عرب امارا ت میں ایشیا کپ کے دوران تنویر احمد کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ویرات کوہلی ٹورنامنٹ سے بھاگ چکے ہیں جبکہ بھارت کی حال ہی میں ہوئے میچز کی وجہ سے بھارتی کپتان آرام پر تھے۔تنویر احمد کے اس تبصرے پر ان کے چاہنے والوں کی جانب سے ان پر اس قدر غم و غصہ کا اظہار کیا گیا تھا کہ جس کے بعد تنویر نے اس بات کو قبول کیا کہ کوہلی پر تبصرے کر کے انہیں زبردست ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے انہیں اپنا سوشل میڈیا اکائونٹ تک بند کرنا پڑگیا تھا۔