گھانا میں تحقیقاتی رپورٹنگ کرنے والے صحافی احمد حسین صالح کو مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا، مقتول نے افریقہ میں فیفا کی کرپشن بے نقاب کرنے میں مدد کی تھی۔
پولیس کے مطابق احمد حسین رات کے وقت اکیلے گاڑی چلاتے ہوئے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ ایک موٹر سائیکل پرسوار مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی، مصلح شخص کی جانب سےدو گولیاں سینے پر اور ایک گولی گردن پر ماری گئی جس کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کی جانب سے اب تک کوئی گرفتاری سامنے نہیں آئی۔
احمد حسین ٹائیگر آئی پی آئی ایجنسی (Tiger Eye PI) کیلئے تحقیقاتی رپورٹنگ کرتے تھے اورایک معروف صحافی انس آرمیوانس (Anas Aremeyaw Anas) کی قیادت میں کام کررہےتھے، احمد حسین خفیہ ٹی وی ڈاکومنٹریز کے ذریعے گھانا اور افریقہ کے منظم جرائم بے نقاب کرتے تھے۔
ٹائیگر آئی پی آئی کے مطابق احمد حسین کا قتل پیشہ ورانہ طریقے سے کیا گیا ہے،ان کے مطابق ’ہم نے سیکیورٹی ایجنسیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس قتل کے پیچھے سازش کو بے نقاب کرے‘۔
انس آرمیوانس (Anas Aremeyaw Anas) کی جانب سے سوشل میڈیا پر احمد حسین کی موت کی تصدیق کی گئی انہوں نے کہا کہ ’بری خبر، لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے‘۔
انس کی ٹیم کی جانب سے انسانی اسمگلنگ، گھانا کے ججوں کی کرپشن سمیت بہت سے جرائم کی تحقیقات کی جاتی تھی۔ کارروائی کے دوران ان کی ٹیم کی جانب سے مختلف رنگوں کے نقاب کے ذریعے عوام میں اپنی پہچان چھپانے کے لئے چہرے کو ڈھاپ کے رکھا جاتا تھا جس کے ذریعے انہیں انتقامی کارروائیوں سے بچنے میں بھی مدد ملتی تھی۔
ان کی ٹیم آخری مرتبہ افریقہ میں فٹ بال کی کرپشن کو بے نقاب کرنے میں لگی ہوئی تھی، جس میں ان کی جانب سے میچ کی فکسنگ کے لئے کوچز، ریفریز اور اعلیٰ حکام کی خفیہ میٹنگ کے ذریعے فکسنگ کے لئے دی جانے والی رشوت کو بے نقاب کیا گیا۔
ان کی ٹیم کی سب سے بڑی کامیابی ڈاکو مینٹری کے ذریعے فیفا کونسل کے میمبر اورافریقن فٹبال کے دوسرے طاقتور ترین آدمی کویسی نیانتاکی (Kwesi Nyantakyi) کی اپنے خفیہ رپورٹر سے لی گئی 65 ہزار ڈالرز کی رشوت ثابت کی تھی۔ نیانتاکی کی جانب سے رشوت ایک کالے پلاسٹک بیگ میں لی گئی اور یہ تسلیم کیا گیا کہ وہ گھانا فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر کے طور پر بزنس مین کو فائدہ پہنچائیں گے۔
نیانتاکی کو رشوت، کرپشن اور عہدے کا غلط استعمال ثابت ہونے کے جرم میں انہیں تمام عہدوں سے برطرف کردیا گیا تھا اور فٹبال ایسوسی ایشن کی طرف سے ان پر تاحیات پابندی لگا دی گئی تھی۔
ڈاکومینٹری میں مبینہ طور پر وسیع پیمانے پر حکام، کوچز، ریفریز اور پورے گھانا فٹبال ایسوسی ایشن کی کرپشن بے نقاب کی گئی جس کے نتیجے میں گھانا کے صدر نانا اکوفو ادو(Nana Akufo-Addo) نے گھانا کی پوری فٹبال ایسوسی ایشن کو بند کردیا تھا۔ انس کے ٹیم ورک کے نتیجے میں افریقن فٹبال کنفیڈریشن کی جانب سے دو درجن کے قریب ریفریز اور حکام پر پابندیاں بھی لگائی گئی تھیں۔
احمد حسین کا قتل فٹبال کرپشن اسکینڈل کے بعد گھانانی سیاستدان اور بزنس مین کینیڈی اگیاپونگ (Kennedy Agyapong) کا احمد حسین پر کیے گئے تبصرہ کی جانب بھی اپنی توجہ مرکوز کروا رہا ہے۔ انہوں نے ٹی وی پر تبصرہ کرتے ہوئے احمد حسین کو خطرناک قرار دیا تھا۔ انہوں نے کیمرہ پر چلاتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ لڑکا بہت خطرناک ہے، یہاں مدینہ میں رہتا ہے۔ اگر آپ ان سے کہیں ملو، اس کے کان توڑ دو۔ اگر کبھی آپ کے احاطے میں آئے، تو میں آپ کو کہ رہا ہوں، اسے مارو۔ جو کچھ بھی ہوا، بھرپائی میں کروں گا کیونکہ وہ احمد برا ہے‘۔
Rest in peace, Ahmed.
لیکن اگیاپونگ نے جمعرات کو گھانانین ریڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے قتل میں اپنی شمولیت سے انکار کردیا۔
اگیاپونگ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام کے ذریعے احمد حسین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم خاموش نہیں بیٹھے گی جس پر انس کی جانب سے ان کے ویڈیو پیغام پرکہا گیا کہ’ ہم قوم کو تباہ کرنے والوں کا پیچھا کرتے رہیں گے اور ملک میں کرپشن کرنا بہت مشکل بنا دیں گے۔ احمد حسین کی ایجنسی کی جانب سے کہا گیا کہ ’ احمد ایک بہترین تجربہ کار تفتیشی صحافی تھے‘۔
ٹائیگر پی آئی ایجنسی کی جانب سے کہا گیا کہ احمد حسین کا آخری پراجکٹ فٹبال ڈاکومنٹری تھا۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ان کے اور کون کون سے پراجکٹ میں شامل تھے۔ بی بی سی کی جانب سے کہا گیا کہ احمد حسین ایجنسی کے ساتھ مختلف پراجکٹس پر کام کر رہے تھے جن میں ان کی انسانی جسم کے اعضا کو ملاوی (Malawi) میں جادو کے لئے بیچے جانے پر تحقیقات بھی شامل تھی۔