وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ساہیوال واقعے سے متعلق اہم اجلاس طلب کرلیا جس میں اعلیٰ حکام کی شرکت متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ساہیوال واقعے پراجلاس طلب کرلیا جس میں وزیرقانون، سیکرٹری داخلہ اور آئی پنجاب بھی شرکت کریں گے۔
اجلاس میں ساہیوال واقعے کے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورت حال پرغورہوگا اوروزیراعلیٰ کو واقعے سے متعلق تحقیقات پرپیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا۔
گزشتہ روز ساہیوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بچوں کی کفالت ریاست کے ذمے ہوگی اور اس واقعے کو مثال بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کو انصاف ضرور ملے گا کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی اور انصاف ہوتا نظر آئے گا۔
سردارعثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے پہلے ہی جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے جسے تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
ساہیوال میں پولیس نے 2 خواتین سمیت 4 افراد مار دیئے
واضح رہے گزشتہ روز ساہیوال میں سی ڈی ٹی نے مشکوک مقابلے میں 4 افراد کو قتل کردیا تھا جن میں خاتون، ان کا شوہر، کم عمر بیٹی اور ڈرائیور شامل تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق ہفتے کی دوپہر 12 بجے کے قریب ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹر سائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی، سی ٹی ڈی نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی، جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو دو خواتین سمیت 4 دہشت گرد ہلاک پائے گئے جبکہ 3 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے۔
لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 13 برس کے لگ بھگ تھیں، گاڑی میں کپڑوں سے بھرے تین بیگ بھی موجود تھے، جنہیں پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے فائرنگ کے واقعے کے بعد زندہ بچ جانے والے بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے پہلے سی ٹی ڈی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا ہے تاہم بعد میں ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔