سانحہ ساہیوال پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یا کسی دیگر ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے سے پہلے ہی پنجاب حکومت اور صوبائی گورنر 4 افراد کو سڑک پر قتل کرنے والے سی ٹی ڈی اہلکاورں کی حمایت میں اتوار کو کھل کر سامنے آگئے۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت ، وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور صوبائی وزیر محمود الرشید نے ایک پریس کانفرنس میں سی ٹی ڈی کا مؤقف کے حق میں دلائل دیئے ہیں جبکہ گورنر پنجاب نےکہا ہے کہ ایسے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں راجا بشارت مسلسل کہتے رہے کہ ’ہم سی ٹی ڈی‘ کے کسی مؤقف کو تسلیم نہیں کرتے تاہم انہوں نے پریس کانفرنس میں سی ٹی ڈی کے اس مؤقف کی توثیق کی جو پہلے ادارہ اپنے بیانات میں پیش کرچکا ہے اور جس میں گاڑی کے ڈرائیور ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
13 جنوری سے نگرانی جاری تھی
پریس کانفرنس کے دوران ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں ایک ہنڈا سٹی کار لاہور کی سڑکوں پر جا رہی ہے۔ راجا بشارت نے دعویٰ کیا کہ رضوان کی سوزوکی آلٹو گاڑی اس کار کے ساتھ نقل و حرکت کرتی رہی۔ 13 سے 18 جنوری تک سیف سٹی کیمروں سے پتہ چلا کہ ذیشان کی گاڑی دہشت گرد استعمال کر رہے تھے،وہ اس کے گھر میں ٹھہرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ18 جنوری کو تصدیق ہوئی کہ ذیشان دہشتگردوں کے لیے کام کررہا تھا،ان دہشتگردوں کوروکنانہایت ضروری تھا،سی ٹی ڈی کے اہلکار ذیشان کے گھر پہنچے لیکن اس کا گھر گنجان آباد علاقے میں ہے جہاں آپریشن ممکن نہیں تھا، کئی جانیں ضائع ہوسکتی تھیں لہٰذا فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے کار میں نکلنے کا انتظار کیا جائے، 19 جنوری کو ذیشان کی آلٹو مانگا میں کیمرے میں ساہیوال کی طرف جاتی دیکھی گئی۔ اور سی ٹی ڈی کو اسے روکنے کاکہا گیا۔
وزیر قانون نے کہاکہ اگردہشتگردوں کاپیچھانہ کیاجاتا توبڑی تباہی پھیلا سکتے تھے۔ذیشان کی گاڑی سے دو خود کش جیکٹ اوراسلحہ برآمد ہوا ہے،آپریشن حساس ادارے اورسی ٹی ڈی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن اینٹلی جنس اطلاع پرکیا گیا،سی ٹی ڈی کو کار روکنے کا کہا گیا تھا،سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان داعش کےلیے کام کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش جیکٹ پہنی نہیں تھی گاڑی میں رکھی ہوئی تھی،پولیس کےمطابق پہلافائرذیشان نےکیا،ذیشان کےبھائی اوردیگرتمام پہلوؤں سےتحقیقات کررہےہیں۔
یاد رہے کہ ہفتہ کو اطلاعات آئی تھیں کہ ذیشان کا بھائی احتشام پولیس اہلکار ہے۔
کسی کیخلاف چارج شیٹ نہیں
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کیلیےمشترکہ کمیٹی تشکیل دی ہے، جےآئی ٹی تعین کرے گی کہ خلیل کی فیملی ذیشان کےساتھ کیوں تھی،تعین کیاجائےگاکہ ذیشان اسلحہ اورسامان لے کرکہاں جارہاتھا،جےآئی ٹی نے یہی تعین کرناہےکہ ذیشان اورخلیل کاکیاتعلق تھا،سی ٹی ڈی خلیل کی فیملی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتی تھی۔
صوبائی وزیرقانون نے کہا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،سی ٹی ڈی اہلکاروں اور انچارج کو معطل کر دیا گیا ہے،کسی کے خلاف چارج شیٹ پیش نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی سمیت کسی کے تحفظ کیلئے یہاں نہیں بیٹھے،48گھنٹےمیں جےآئی ٹی کی رپورٹ آجائےگی،کسی کوتحفظ نہیں دیں گے،جےآئی ٹی کی رپورٹ پرمن وعن عمل ہوگا۔
دو کروڑ روپے کی امداد
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نےاسپتال میں بچوں کی عیادت اورلواحقین سےملاقات کی،وزیراعلیٰ نےمتاثرہ خاندان کیساتھ دلی ہمدردی اورتحقیقات کایقین دلایا۔ پنجاب حکومت نے متاثرہ خاندان کیلیے2کروڑ روپےکی امدادکااعلان کیاہے ،واقعےمیں جاں بحق افرادکےبچوں کواکیلانہیں چھوڑیں گے،متاثرہ بچوں کی تعلیم اوردیگرسہولیات پنجاب حکومت کی ذمےداری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ،جے آئی ٹی رپورٹ میڈیا سے شیئر کی جائے گی ،میڈیا کے پاس واقعےسےمتعلق کوئی انفارمیشن ہےتوشیئرکریں۔
صوبائی وزیرمیاں محمودالرشید نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اور ماڈل ٹاون واقعے میں بہت فرق ہے،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بہت عرصے تک ایف آئی آردرج نہیں ہوئی تھی، گراہلکارگناہ گارپائےگئےتوان کےخلاف سخت کارروائی ہوگی۔
ایسے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں
دوسری جانب آزاد کشمیر کے شہر میرپور میں لارڈ نذیر احمد کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر دکھ ہوا واقعہ کو مختلف پہلو سے دیکھا جارہا ہے، ایسے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں، اس کی تفتیش کرکے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں 4 سال میں سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کا قلع قمع کیا جس کی تعریف کرنی چاہئے۔