پولیس کی فائرنگ سے مارے جانے والے ذیشان کی والدہ
پولیس کی فائرنگ سے مارے جانے والے ذیشان کی والدہ

دہشت گرد قرار دیئے گئے ذیشان کی والدہ کی فریاد

سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے مقتول ذیشان جاوید کی والدہ نے کہا ہے کہ حکمران جھوٹے ہیں،میرے  بے گناہ بیٹے کو مار کر دہشت گرد بنا دیا، میرا بیٹا 5 وقت کا نمازی اور انتہائی پرہیز گار تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے عمران خان اوران کی حکومت سے انصاف کی کوئی امید نہیں، شہباز شریف یا حمزہ شہباز انصاف دلائیں، میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ واقعے کا نوٹس لیں وہ مجھے انصاف دلائیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مارے جانے والے ذیشان جاوید کی بوڑھی والدہ نے اپنے بیٹے کی میت کے سامنے گریہ زاری کرتےہوئے کہا کہ میں قیامت کے روز بھی حکمرانوں اور قاتلوں کو معاف نہیں کروں گی۔

انہوں نے کہا کہ ذیشان کو میں نے بڑی محنت کر کے تعلیم دلائی تھی ،اس نے آئی سی ایس کمپیوٹر سائنس میں کیاتھا اور کمپیوٹر کا کاروبار کرتا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ وہ پانچ وقت کا نمازی اور تہجد گذار تھا ،وہ کسی سے فضول گفتگو نہیں کرتا تھا ،مجھ میں تو کوئی عیب ہو سکتا ہے لیکن میں نے اپنی ساری زندگی  اپنے بیٹے میں کوئی عیب نہیں دیکھا ۔
ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ایک تو میرے بیٹے کو بے گناہ مار دیا ہے اوپر سے اسے دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے ، میں معذور ہوں لیکن اپنے بیٹے کے انصاف کے لیے اللہ کی بارگاہ میں جھولیاں اٹھا کر دعا کر رہی ہوں
انہوں نے کہا
انہوں نے کہا کہمیرا بیٹا تو مر گیا ہے ،اب حکومتی وزیر اسے بار بار دہشت گرد کہیں یا کچھ اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے،میں بوڑھی اور معذور ہوں ،میں عدالتوں اور کچہریوں میں دھکے نہیں کھا سکتی ۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو ناحق قتل کیا گیا ہے ،اس کا بدلہ اللہ کی ذات اس دنیا میں ہی لے گی ، میں اپنے نوجوان بیٹے کے ناحق قتل پر صدمے سے نڈھال اورغم زدہ ہوں ،چیف جسٹس پاکستان مجھے انصاف دلا کر اپنا فرض پورا کریں۔