پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان پیر سے قطر میں مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔ اس سے پہلے امریکہ نے پاکستان میں مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا اور افغان طالبان کے انکار کے بعد بھی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان میں قیام بڑھا دیا تھا۔
زلمے خلیل زاد طالبان سے مذاکرات کے امکان پر اسلام آباد میں رکے تھے لیکن ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے پاکستان کا دبائو قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد زلمے خلیل زاد کو مایوس لوٹنا پڑا۔
افغان طالبان کے ترجمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ طالبان کے نمائندوں اور زلمے خلیل زاد کے درمیان مذاکرات پیر کو قطر میں شروع ہوگئے ہیں۔
یہ مذاکرات دوحہ میں ہو رہے ہیں جہاں طالبان کا سیاسی دفتر بھی ہے۔
مغربی خبررساں اداروں کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں افغانستان سے امریکی انخلا کے اوقات کار اور طریقہ کار کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ افغانستان پر جارحیت ختم کرنے اور ملکی وحدت برقرار رکھنے کا ایجنڈا قبول کرنے کے بعد امریکی مذاکرات کی میز پر آئے ہیں۔
اس سے پہلے اسلام آبادمیں مذاکرات کرانے کیلئے پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن طالبان نے انکار کردیا تھا۔
پاکستان میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے طالبان کا انکار
.ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق قطر مذاکرات منگل کو بھی جاری رہیں گے۔
اس سے پہلے ابوظہبی میں بھی زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے نمائندوں میں تین دن تک مذاکرات ہوئے تھے۔