فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینی شہید۔یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد

غزہ پٹی میں اسرائیلی سرحد کے قریب فلسطینی مظاہرین پراسرائیلی فورسزکی وحشیانہ فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید،22 زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی عدالت نے پتھراؤ کرکے فلسطینی خاتون کو شہید کرنے کے الزام میں 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد کردی۔

عرب ٹی وی کے مطابق جمعہ احتجاجی مہم کےتحت ہزاروں فلسطینی اسرائیلی سرحد کےقریب احتجاج کر رہے تھے کہ اسرائیلی فورسز نے اندھا دھند فائرنگ اور شیلنگ کر دی۔

عرب میڈیا کے مطابق سرائیلی فورسزکی جانب سےمظاہرین پراندھادھندفائرنگ،آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور22 فلسطینی زخمی ہو گئے جن میں بچےاورامدادی کارکن بھی شامل ہیں۔

عرب ٹی وی نےبتایا کہ غزہ: سابق وزیراعظم اور حماس کےسربراہ اسماعیل ہانیہ بھی مظاہرین میں شامل تھے، مظاہرین نے گاڑیوں کے ٹائر اور اسرائیلی جھنڈے جلائے۔

واضع رہے کہ 30مارچ2018سےشروع ہونیوالی جمعہ احتجاجی مہم کےدوران 260فلسطینی شہید ہوئے،زخمیوں کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی تھی۔

ادھراسرائیلی عدالت نے پتھراؤ کرکے فلسطینی خاتون کو شہید کرنے کے الزام میں 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد کردی جس کی سزا 20 سال قید ہوسکتی ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی عدالت میں 16 سالہ نوجوان پر فلسطینی خاتون کو پتھر مار کرقتل کرنے پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے، کم عمر ہونے کے باعث نوجوان کا نام ظاہر نہیں کیا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان کو 20 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، علاوہ ازیں نوجوان پر جان بوجھ کر گاڑی کو نقصان پہنچانے کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں اور یہ دونوں دفعات دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔