امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے اور عارضی طور پر شٹ ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ٹرمپ نے شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے بل پر دستخط کردیئے جس کے بعد ملک میں حکومتی امور بحال ہو گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے 15فروری تک منصفانہ معاہدہ نہ کیاگیاتو دوبارہ شٹ ڈاون یاایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ کریں گے۔
جزوی شٹ ڈاؤن تین ہفتوں کےلیےختم کی گئی ہے جس کے بعد حکومتی محکموں میں کل سےکام شروع ہوگا۔
امریکی صدر نے کہا ہےکہ جزوی متاثر ہونے والے 800000 محکمہٴ جات کے ملازمین کو جلد از جلد تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے کانگریس سے 7 بلین ڈالر کے فنڈز کا تقاضہ کیا ہے تاہم کانگریس نے اسے مسترد کردیا جب کہ گزشتہ ایک ماہ سے جاری ملک میں شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 8 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں۔
ایوان نمائندگان کی نومنتخب اسپیکر نینسی پلوسی نےواضح کیاتھاکہ شٹ ڈائون ختم ہونےتک بارڈرسیکیورٹی پربات نہیں ہوگی،انہوں نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ کااسٹیٹ آف دی یونین خطاب بھی طےنہیں ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی ٹی وی کےسروے کے مطابق 35روزہ حکومتی شٹ ڈائون کے بارے میں امریکی عوام کی اکثریت ڈونلڈٹرمپ کی مخالف ہے،امریکامیں 35دن سے جاری حکومتی شٹ ڈائون کےدوران4لاکھ20ہزارسرکاری ملازمین کوبغیرتنخواہ کام کرناپڑاتھا جبکہ اس دوران 3لاکھ80ہزارسرکاری ملازمین گھربیٹھ گئے تھے۔
شٹ ڈائون کے دوران تنخواہیں نہ ملنےسےسرکاری ملازمین کےاخراجات منجمدہوگئے تھے جس کے سبب امریکی معیشت کو640ملین ڈالرکانقصان اٹھاناپڑاجبکہ شٹ ڈائون کےدوران امریکی حکومت کوٹیکس نہ ملنےسےساڑھے5ارب ڈالرکانقصان ہوا۔
ریٹنگ طے کرنےوالے امریکی ادارے اسٹینڈرڈاینڈپورکے مطابق امریکی شٹ ڈائون کےدوران امریکی معیشت کوہرہفتے6.5ارب ڈالرکانقصان ہواجبکہ امریکی میڈیا کے مطابق 35روزہ جزوی شٹ ڈائون کےدوران امریکی معیشت کوکم سےکم43ارب ڈالرکانقصان ہوا۔