امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں مگر مچھ سرد پانی میں منجمد ہوگئے۔ لیکن اپنی ایک تکنیک کی بدولت وہ منجمند ہونے کے باوجود اور زندہ رہے۔
حالیہ دنوں میں شمالی کیرولینا کے سینکچری پارک میں سخت سردی پڑنےکی وجہ سے مگرمچھوں کی جھیل منجمد گئی۔ جس کی وجہ سے مگر مچھ بھی سرد پانی میں ہی جم گئے۔ لیکن منجمد ہونے سے پہلے انہوں نے اپنی اپنی ناک کا کچھ حصہ پانی کی سطح سے اوپر رکھ لیا۔
پارک مینیجر جارج ہارورڈ کے مطابق 18 امریکی مگرمچھ پیر کی رات سرد پانی میں منجمد ہوئے تھے اور اگلے دن منگل کو بھی پورا دن اسی حالت میں رہے۔
سخت سردی کی وجہ سے جھیل منجمد ہوجانے کے پیش نظر مگر مچحھوں نے پہلے ہی اپنی ناک پانی سے اوپر کی سطح پر کرلی تھی، جس وجہ سے وہ جھیل جم جانے کے بعد بھی سانس لیتے رہے۔
پارک کے جنرل مینیجر جارج ہوورڈ نے کہا کہ ’جس پانی کے اندر یہ تھے وہ سخت سردیوں کی راتوں میں مسلسل منجمد ہوتا ہے، یہ اکثر نہیں ہوتا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مگرمچھوں نے یہ ایک سروائیول تکنیک کے طور پرکیا، یہ ایک آزمایا ہوا طریقہ کار ہے جس سے یہ منجمد پانی میں بھی سانس لیتے ہیں‘۔
حیاتیات کے پروفیسر ایڈم ای روسنبلیٹ کے مطابق’یہ بنیادی طور پر اپنا استحالہ بند کرلیتے ہیں، انہیں کھانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی کیونکہ وہ اپنی توانائی ضائع نہیں کر رہے ہوتے‘۔
انہیں نے مزید کہا کہ ’وہ اپنی دل کی دھڑکن اور ہاضمہ کے نظام کو آہستہ کرلیتے ہیں، اور وہ بس وہیں بیٹھ جاتے ہیں اور مقسم بہتر ہونے کا موسم کا انتظار کرتے ہیں‘۔
مگرمچھ ایسے حالات میں اپنی نقل و حرکت بند کرلیتےہیں جو سرد خون کے جانوروں کی ایک تکنیک بھی ہے۔ اور ایسے حالات میں وہ صرف سانس لینے کا کام ہی کرتے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں کہ مگرمچھوں نے زندہ بچے رہنے کے لئے اس تکنیک کا سہارا لیا ہے، پچھلے سال جنوری میں بھی مگرمچھوں نے جیل منجمد ہونے پر یہی عمل دہرایا تھا، اور کچھ دن تک جھیل پگھلنے کے بعد بغیر کسی بظاہر زخموں کے زندہ بچ گئے تھے۔