سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہو نے والے خلیل کے بھائی جلیل نے کہا ہے کہ پولیس نے والدین کو قتل کرکے بچوں کو جنگل میں پھینک دیا،واقعے کے بعد بچوں کو پانی تک نہیں دیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ معصوم اریبہ کو قتل کرکے اس کے کانوں سے بالیاں نوچ لی گئیں ، مقتولین کی لاشوں کی بے حرمتی کی گئی۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے پہلے ذیشان کو نشانہ بنایا۔ ۔بھائی ،بھابھی ،بھتیجی کی میتیں ہمیں 7گھنٹے بعد دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں ذہنی طور پر ٹارچر کر رہے ہیں،رات کو 2 بجے کبھی 3 بجے نوٹس لے کر آجاتے ہیں، سوال تو ہمیں پولیس سے کرنے چاہئیں۔
جے آئی ٹی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ قتل کرنےوالے تفتیش کرنے لگ جائیں تو انصاف کیسے ملے گاامید ہے عدالتیں انصاف دیں گی اسی لیے جوڈیشل کمیشن کا کہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھائی ،بھابھی کیخلاف درج ایف آئی آر لینے سی ٹی ڈی تھانا برکی روڈ گیا،ہم پرکسی کادباونہیں۔
ساہیوال فائرنگ پر سی ٹی ڈی کے نئے مؤقف سے تحقیقات طول پکڑنے کا امکان
انہوں نے کہا کہ بڑے جھوٹ بول سکتے ہیں بچے جھوٹ نہیں بولتے،بچے نے جو پہلے دن بیان دیا اسی پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھائی کی گود میں بچی تھی جسے انہوں نے فوراًنیچے کردیا بچے والدین کا پوچھتے ہیں۔
مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ ہمارا ہنستا بستا گھراجاڑدیا اور اب دہشتگردی کا لیبل لگا رہےہیں،جےآئی ٹی والےکبھی رات تو کبھی کسی وقت نوٹس بھیج دیتےہیں۔