ہالینڈ میں اسلام دشمنی کے لیے مشہور جماعت پی وی وی (جماعت آزادی) کا ایک اور سیاستدان مسلمان ہوگیا ہے۔
جارم وین کلیویرن سابق رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ان کے اسلام قبول کرنے کا سبب پی وی وی کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈر کی حرکات بنی ہیں۔ ولڈر نے گذشتہ برس گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا تھا جب کہ اس سے پہلے بھی وہ کھلم کھلا اسلام دشمنی کر چکا ہے۔
پی وی وی کے بیشتر ارکان اسلام مخالف ہیں۔ گیرٹ ولڈر کی قیادت میں یہ جماعت اسلام، قرآن پاک اور حضرت محمدؐ کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ذرا بھی نہیں ہچکچاتی۔
تاہم یہ اسلام دشمنی کہیں کہیں اس پارٹی کے ارکان کو ہدایت کی طرف بھی لے جارہی ہے۔
جارم وین کلیویرن (Joram Van Klaveren) اسلام قبول کرنے پی وی وی کے دوسرے سیاستدان ہیں۔ اس سے پہلے پی وی وی کے ہی ارنائوڈ وین ڈورن (Arnoud van Doorn) نے اسلام قبول کیا تھا۔ کلیویرن نے پیر کو قبول اسلام کا اعلان کیا جس کے بعد وین ڈورن نے نہیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پی وی وی اسلام قبول کرنے والوں کی جائے پیدائش بن جائے گی۔‘‘
جارم وین کلیویرن (Joram Van Klaveren) نے ماضی میں (نعوذ باللہ) اسلام کو ’جھوٹ‘ اور قرآن پاک کو ’زہر‘ قرار دیا تھا۔ تاہم وہ 2014 میں گیرٹ ولڈر سے متنفر ہوگئے۔ اس کا سبب گیرٹ کی اسلام دشمنی نہیں تھی بلکہ انسانی حقوق پر اس کا دہرا معیار تھا۔
ہالینڈ میں مساوی حقوق کو اہمیت دی جاتی ہے۔ لہٰذا 2014 میں گیرٹ ولڈر نے جب ایک مظاہرے میں یہ نعرے لگوائے کہ مراکش کے لوگوں کو ہالینڈ میں نہ آنے دیا جائے تو کلیویرن نے اپنی راہ الگ کرلی۔ انہوں نے پی وی وی چھوڑ دی۔ کلیویرن 2010 سے 2014 تک رکن پارلیمنٹ رہے تھے۔ 2017 میں الگ جماعت بنا کر انہوں نے الیکشن میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے۔
گیرٹ ولڈر سے دوری اختیار کرنے کے باوجود کلیویرن کا اسلام قبول کرنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ پی وی وی سے سیکھی اسلام دشمنی کے سبب انہوں نے اسلام کی مخالفت میں کتاب لکھنا شروع کردی۔ قبول اسلام کے اعلان کے بعد ڈچ ریڈیو کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’’کتاب لکھنے کے دوران میرے سامنے بہت سی نئی چیزیں آئیں اور اسلام کے بارے میں میری رائے بدل گئی۔‘‘
ایک اخباری انٹرویو میں جب کلیویرن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسلام سے متعلق اپنے سابقہ کلمات پر شرمند ہیں تو ان کا کہنا تھا وہ ’بالکل غلط‘ تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ پی وی وی کی پالیسی ہے کہ جو بھی چیز بری ہو اس کا تعلق اسلام سے جوڑ دو۔
کلیویرن کی طرح ہی وین ڈورن نے بھی اسلام دشمنی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ 2008 میں جب گیرٹ ولڈر نے اسلام کے خلاف ’فتنہ‘ کے نام سے فلم بنائی تو اس کی تیاری میں وین ڈورن نے حصہ لیا تھا۔
لیکن یہی فلم وین ڈورن کے قبول اسلام کا سبب بنی۔ 2012 میں اسلام قبول کرنے کے بعد وین ڈورن نے بتایا تھاکہ فلم فتنہ کے خلاف اسلامی دنیا میں آنے والے ردعمل پر انہوں نے اسلام کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا شروع کیں اور پھر اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔
وین ڈورن اس کے بعد حج اور عمرے کر چکے ہیں۔
2014 میں ان کے بڑے بیٹے نے بھی اسلام قبول کرلیا۔
وین ڈورن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ’فتنہ‘ فلم کو پھیلانے پر اب بھی ندامت محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنی پچھلی غلطی کا ازالہ کروں۔‘‘
وین ڈورن قبول اسلام کے بعد بھی دی ہیگ کی سٹی کونسل کے رکن رہے۔ وہ اسلامی ڈیموکریٹ نامی مسلمان جماعت کی نمائندگی کرتے رہے۔ ان دنوں وہ نیدرلینڈ دعوۃ فائونڈیشن کے صدر ہیں۔
گیرٹ ولڈر اور اس کی جماعت پچھلے کئی برسوں سے ہالینڈ سے اسلام کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن جو ہو رہا ہے وہ علامہ اقبال کے ’جواب شکوہ‘ اس مصرعے کے مصداق ہے، ’’پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے‘‘