فرانزک ایجنسی نے سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے زیراستعمال گاڑی کو فائرنگ سے نشانہ بنانے کو جھوٹ قرار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی،فرانزک سائنس ایجنسی نے سی ٹی ڈی کے ایک اور جھوٹ سے پردہ اٹھا تے ہوئے پولیس گاڑی پر فائرنگ کو جھوٹ قرار دے دیا۔
فرانزک ایجنسی کا کہنا ہے کہ پولیس گاڑی پر 6 گولیاں لگیں جو کہ سرکاری اسلحہ سے فائر ہوئیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کی پیشکش
سی ٹی ڈی نے فائرنگ کرنے کے بعد سرکاری گاڑی میں لاشیں رکھ کر پولیس لائنز شفٹ کی تھیں جہاں سے سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ بھی غائب ہے جب کہ ساہیوال اسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں میں بھی ردوبدل کی گئی ہے۔
انحہ ساہیوال میں استعمال اسلحہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں جمع کرا یا گیا تھا، پولیس اہلکاروں کی طرف سے استعمال کیا گیا اسلحہ جے آئی ٹی نے گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں سے لے کر فرانزک کے لئے بھجوایا۔
مقتول ذیشان کا بھائی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا
جمع کرائے گئے اسلحہ میں 4 رائفلیں اور تین نائن ایم ایم پستول شامل ہیں جب کہ سانحہ میں استعمال گولیاں اور خول پہلے جمع کرائے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب جے آئی ٹی نے گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کو پنجاب فرانزک ایجنسی بھجوا دیا ہے، گرفتار ملزمان کا فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کروایا جائے گا اور ٹیسٹ سے دستیاب موبائل فوٹیجز اور اہلکاروں کا موازنہ کیا جائے گا جس سے گرفتار ملزمان اور موبائل فوٹیجز کے افراد کی تصدیق ہو سکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ادھر مقتول خلیل کے اہل خانہ جے آئی ٹی کو بیان دینے پر رضامند ہوگئے ہیں اور آج شام خلیل کے ورثا جے آئی ٹی کو بیان قلمبند کروائیں گے۔