روس کے متعدد جزائر میں برفانی ریچھ کے حملوں کے باعث ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
روسی حکام کے مطابق روس کے دور دراز جزائر میں انسانی آبادیوں میں درجنوں برفانی ریچھ کی موجودگی کے باعث ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
روس کے چند ہزار افراد پر مشتمل نووایا زیملیا نامی جزیرے کے حکام نے کہا ہے کہ یہاں پر برفانی ریچھ کے لوگوں پر حملے اور رہائشی عمارتوں میں داخل ہونے کے متعدد واقعات ہیں۔
برفانی ریچھ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے کافی متاثر ہوئے ہیں اور کھانے کی تلاش میں ریچھ کے زمین پر آنے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق ریچھ پولیس کے گشت اور انہیں خبردار کرنے والے سگنلز کا خوف بھی کھو چکے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
جزیروں کی اہم رہائشی جگہ بیلوشیا گوبا کے رہائشیوں کے مطابق علاقے میں تقریبا 52 برفانی ریچھ ہیں، جن میں 6 سے 10 مسلسل علاقے میں ہی ہوتے ہیں۔
علاقائی انتظامیہ کے ہیڈ ویگانشا میوسن نے کہا ہے کہ 5 سے زائد برفانی ریچھ لوکل ملٹری کے علاقوں میں ہیں جہاں پر فضائی اور فضائی دفاعی فورسز موجود ہیں۔
انہوں نے ایک آفیشل پریس ریلیز میں کہا کہ ’میں نووایا زیملیا میں 1983 سے ہوں، یہاں پر کبھی بھی برفانی ریچھ کے انسانوں پر حملے نہیں تھے‘۔
علاقائی انتظامیہ کے ڈپٹی ہیڈ ایلکسینڈر مناییو کے مطابق عام زندگی اس خطرے سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’لوگ ڈرے ہوئے ہیں، اور اپنے گھروں کو چھوڑ رہے ہیں، ان کے روزانہ کے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے ہیں، اور والدین اپنے بچوں کو اسکول اور کنڈرگا ر ٹن بھیجنے کے لئے بھی تیار نہیں‘۔
جبکہ روس میں برفانی ریچھ کے شکار پر پابندی عائد ہے اور مرکزی ماحولیاتی ایجنسی نے ریچھ کے شکار کا لائسنس جاری کرنے سے منع کیا ہوا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں برف تیزی سے پگھل رہی ہے، جس کی وجہ سے برفانی ریچھ بھی اپنے شکار کے طور طریقے تبدیل کرنے اور زمین پر کھانے کی تلاش میں زیادہ وقت گزارنے پر مجبور ہیں، جس کی وجہ سے ریچھ انسانوں پر حملے کر رہے ہیں۔
2016 میں بھی پانچ روسی سائنسدان برفانی ریچھوں کی وجہ سے موسمیاتی اسٹیشن میں محصور ہوگئے تھے، سائنسدان نووایا زیملیا کے مشرقی جزیرے ٹروئی نوئی میں متعدد ہفتوں تک محصور رہے۔