انڈونیشیا کے صوبے پاپوا میں پولیس نے موبائل چوری کے الزام میں ملوث ملزم کو سانپ کے ذریعے ڈرا کر تفتیش کی۔
ایک ویڈیو میں پولیس آفیسرز کی جانب سے ملزم کو ہتھکڑیوں سے باندھ کر اس کے اوپر سانپ رکھا گیا جبکہ اس دوران آدمی چیختا چلاتا رہا۔
لوکل پولیس چیف ٹونی انندہ کے مطابق یہ ایک غیر پیشہ ورانہ طریقہ تھا لیکن انہوں نے اس طریقے سے تفتیش کرنے کا دفاع بھی کیا، ان کے مطابق سانپ پالتو تھا اور زہریلا بھی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ملزم کے خلاف سخت ایکشن لیا ہے، جبکہ کسی بھی آفیسر کی جانب سے ملزم کو مارا نہیں گیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ملزم سے سچ اگلوانے کے لئے اپنے طریقے سے تفتیش کی۔
جبکہ انڈونیشیا میں انسانی حقوق کی وکیل ویرونیکا کومان نے واقعے کی فوٹیج ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے پاپوا کی انڈونیشیا سے آزادی کے لئے تحریک چلانے والےکارکن کو سانپ کے ساتھ جیل میں ڈالا۔
ان کے مطابق ویڈیو میں ایک آواز بھی آرہی ہے جس میں مبینہ طور پر آدمی کو سانپ اس کے منہ اور پاجامے میں ڈالنے کے لئے دھمکایا جا رہا ہے۔
جبکہ انڈونیشیا کے صوبے پاپوا سے انسانی حقوق کی پامالی کی خبریں آنا کوئی نئی بات نہیں، پاپو ا میں علیحدگی پسند وں کی انڈونیشیا سے علیحدگی کے لئے ایک عرصے سے کوششیں جاری ہیں۔
اس سے پہلے دسمبر میں انڈونیشا کے گورنر لوکس انیمب نے آزادی کے لئے لڑنے والے باغیوں پر کریک ڈائون کے لئے فوج بھی بلا لی تھی جس کے نتیجے میں متععد افراد بھی جان سے گئے تھے۔