افغان صدر اشرف غنی کےصوبے ننگر ہار میں جلسے کے دوران مشتعل افراد نے احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔
مظاہرین نے افغانستان اور غیر ملکی افواج کے حملوں میں شہریوں کے قتل عام کے خلاف نعرے لگائے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی مشتعل افراد کے مظاہرے کی وجہ سے تقریب ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔
اس سے قبل ننگر ہار ہی میں خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو افغانستان میں اپنا دفتر کھولنے کی پیش کش کردی۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت طالبان کو کابل، قندھار یا ننگرہار کہیں بھی ان کا دفتر دے سکتی ہے، افغانستان میں پائیدار امن واپس لائیں گے۔
ادھر افغان صدر کی پیش کش پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان کے سرکاری و سیاسی دفترکا مطالبہ واضح ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ طالبان دوحا سیاسی دفتر کے لیے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی حمایت چاہتے ہیں، افغان صدر کی اصل بات سے ہٹ کر کی گئی پیشکش امن کے لیے جاری جدوجہد کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔