افغانستان سے سوویت یونین کے انخلا کے بعد ملک کے پہلے صدر بننے والے جہادی رہنما صبغت اللہ مجددی منگل کو انتقال کرگئے۔
ان کی عمر 93 برس تھی۔
ان کے ترجمان اور اہلخانہ نے تصدیق کی ہے کہ ان کا انتقال منگل اور بدھ کی درمیانی شب کابل میں ہوا۔ اہلخانہ کے مطابق صبغت اللہ مجددی کی نماز جناہ کابل کے غازی اسٹیڈیم میں ادا کی جائے گی۔
صبغت اللہ مجددی سوویت یونین کے خلاف جہاد کرنے والے اہم رہنمائوں میں شامل تھے۔ ان کے گروپ میں حامد کرزئی بھی شامل رہے افغانستان پر امریکی حملے کے بعد صدر بنے۔
سوویت یونین کے انخلا کے بعد 1992 میں صبغت اللہ مجددی افغانستان کے صدر بنے تھے۔ وہ دو ماہ تک صدر رہے۔ اس کے بعد برہان الدین ربانی اس عہدے پر فائز ہوئے۔
بعد میں ملک خانہ جنگی کا شکار ہوا اور پھر طالبان برسراقتدار آگئے۔
2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد جب لویہ جرگہ منعقد ہوا تو صبغت اللہ مجددی اس کے چیئرمین بنے۔ اسی جرگے نے افغانستان کانیا آئین منظور کیا۔
2005 میں انہیں افغان پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی مشرانو جرگہ کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ 2011 میں وہ دوسری مدت کے لیے چیئرمین بنے۔
صبغت اللہ مجددی افغان ہائی پیس کونسل(شوریٰ عالی صلح) کا حصہ بھی رہے۔
سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد جو افغان رہنما پاکستان میں مقیم رہے ان میں صبغت اللہ مجددی بھی شامل تھے۔