عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرناتو بتادیں منافقت نہ کی جائے۔جسٹس عظمت سعید

سپریم کورٹ آف پاکستان نے خصوصی افراد کے حقوق سے متعلق کیس میں وفاق اور صوبوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ عمل نہیں کرنا تو بتادیں منافقت نہ کی جائے ،بیان حلفی کے بعد عدالتی احکامات پر عمل کریں ،ورنہ توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کی تو چاروں صوبوں کے سیکرٹریز عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے معذور افراد کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وفاق اور صوبوں نے عدالتی احکامات پر کتنا عمل کیا؟۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر عمل نہیں کرنا تو بتا دیں منافقت نہ کی جائے۔

عدالت نے قرار دیا کہ معذور افراد کے حقوق کے حوالے سے وفاق اور صوبے قوانین پر عمل نہیں کر رہے، ان قوانین پر عمل کریں عدالت کو ایکشن لینے پر مجبور نہ کریں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے قوانین اور بین الاقوامی معاہدے ہیں جن پر عمل ہونا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ بیان حلفی کے بعد عدالتی احکامات پر عمل کریں ورنہ توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاق اور تمام صوبوں نے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی ہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کمیٹیاں اگر فعال ہیں تو کتنی شکایات موصول ہوئیں کیا ازالہ ہوا، اس حوالے سے آپ کو یاد نہیں ہوگا کیونکہ یہ سب کاغذی کاروائی ہے، آپ سب ایک ہی جیسے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ معذور افراد کے حقوق سے متعلق کام ہورہا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے اسلام آباد میں کتنی شکایات موصول ہوئیں؟۔ اس کے جواب میں اسلام آباد انتظامیہ کے نمائندہ نے بتایا کہ تاحال کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیا یہاں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وفاق اور صوبے معذور افراد کی بحالی، ان کی شکایات اور سہولیات سے متعلق ڈیٹا فراہم کریں، انہیں دیے گئے وظیفہ، طبی امداد اور دیگر سہولیات سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی۔