افغان طالبان نے پیر 18 فروری کو پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے۔
طالبان نے گذشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ ان کا ایک وفد 18 فروری کو پاکستان میں امریکی حکام اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں کرے گا۔
ہفتہ کو برطانوی خبرر ساں ادارے اوردیگر ذرائع نے بتایا تھا کہ پیر کو پاکستان پہنچنے والا وفد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملے گا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کی فرمائش سعودی عرب نے کی تھی اور اس کا مقصد طالبان کا ایران کی طرف جھکاؤ کم کرنا تھا۔
تاہم اتوار کو طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا وفد پاکستان نہیں جا سکتا کیونکہ طالبان رہنمائوں کے نام اقوام متحدہ اور امریکہ کی بلیک لسٹ میں ہیں لہذا ان کا بیرون ملک سفر کرنا ممکن نہیں۔
طالبان نے کہا کہ پاکستان کا دورہ ملتوی کرنے کے ذمہ دار وہ نہیں ہیں بلکہ عالمی طاقتیں ہیں جنہوں نے طالبان رہنماؤں کے نام بلیک لسٹ سے نہیں نکالے۔
بیان میں کہا گیا کہ دورہ طالبان کی جانب سے منسوخ کرنے کا تاثر درست نہیں۔
یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں شکایت کی ہے کہ جن طالبان رہنمائوں نے قطر میں امریکی حکام سے مذاکرات کیے وہ اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں اور انہیں قطر پہنچا کر قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔
طالبان کے نمائندے قطر کے علاوہ ماسکو میں ہونے والی امن کانفرنس میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔ لیکن اب انہوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے۔
پاکستان میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے طالبان کا انکار
اس سے قبل 17 جنوری کو بھی طالبان وفد کو پاکستان آکر امریکی حکام سے ملنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کردیا تھا۔