عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کے دوران پاکستانی وکلا نے بھارتی موقف کے جواب میں دلائل مکمل کرلیے۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی کے جاندار دلائل سن کر بھارتی وکیل سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔
عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کی سماعت دوسرے روز بھی جاری رہی، ایڈہاک جج جسٹس (ر) تصدق جیلانی ناسازی طبع کے باعث عدالت نہیں آئے۔ پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور نے تصدق حسین جیلانی کی علالت کے باعث متبادل ایڈہاک جج کی تقرری کی اپیل کی۔
خاور قریشی کا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں جاندار دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت نے شہریت کا اعتراف نہیں کیا تو قونصلر رسائی کا مطالبہ کیسا؟ نیوی کمانڈر نے مسلم شناخت والا پاسپورٹ کیوں رکھا؟ سینتالیس سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا بیان ناقابل فہم، ہمپٹی ڈمپٹی کی طرح بھارت بھی دیوار پر بیٹھا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں دہشتگردی کی طویل فہرست ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاسپورٹ سسٹم میں جعلسازی فوری پکڑی جا سکتی ہے۔ کلبھوشن کے پاسپورٹ سے متعلق برطانوی رپورٹ پیش کر دی ہے۔
گزشتہ روز بھارتی وکیل ہریش سالوے نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کیس مبالغہ آمیز معلومات پر مبنی ہے، عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کی رہائی کا حکم دے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ عدالت انسانی حقوق کو حقیقت میں تبدیل کرکے دکھائے۔
پاکستان اور بھارتی وکلاء کے دلائل کے بعد بحث و جرح کا آغاز ہوگا، 20 فروری کو بھارت جب کہ جمعرات 21 فروری کو پاکستانی وکیل بحث کریں گے۔ کلبھوشن یادیو کیس کی جرح کی مکمل کارروائی بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی ویب سائٹ پر براہِ راست نشر کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر نے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا جس پر پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔