سندھ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا جو سانحہ سیہون سمیت متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔
یاد رہے کہ تین سال قبل ہونے والے اس افسوس ناک سانحہ میں تقریبا 100 افراد دہشت گردی کی نظر ہو گئے تھے جبکہ لال شہباز قلندر کے مزار پر آنے والے 350 سے زائد زائرین اس حملے میں زخمی ہو گئے تھے ۔
ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی اور ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار دہشت گرد اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث ہیں جبکہ ملزمان نے ساتھیوں کی مدد سے سیہون کی ریکی کی تھی۔
عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد سانحہ سیہون کے سہولت کار ہیں، ملزم اکبرعلی نے ٹیپو سلطان روڈ سے شہری کو اغوا کیا جبکہ ملزم اکبر نے مغوی کے اہل خانہ سے تاوان کے عوص 35 کروڑ روپے طلب کیے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے تاوان کی رقم نہ ملنے پر شہر کو قتل کر کے لاش منگھوپیر میں دفنا دی تھی جبکہ ملزمان نے ایک اور شہری کو اغوا کر کے رہائی کے عوض ایک کروڑ روپے تاوان لیا۔
ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق سلطان اوراکبر دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں، گرفتار ملزمان نے کوئٹہ میں دورانِ الیکشن حملے کیے جبکہ متعدد لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی۔
عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ ملزمان پولیس اہلکار کے قتل اور فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ارشاد رانجھانی قتل کیس میں گرفتار ملزم رحیم شاہ کے پستول سے چار جبکہ مقتول کے پستول سے 8 گولیاں چلیں، دورانِ تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی کہ مقتول کے زمینوں کے معاملات بھی تھے۔
واضح رہے کہ 16 فروری 2017 کو مغرب کے وقت امن کی دہرتی سیہون میں افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں دہشتگردوں نے قلندر کی نگری کو لہو لہو کردیا تھا۔
دہشت گردوں نے 16 فروری 2017 کو قلندر لعل شھباز کے مزار دھماکہ کرتے ہوئےتقریبا 100 افراد کو شہید اور دربار پر آنے والے کم و بیش 350 سے زائد زائرین کو زخمی کر دیا تھا ۔