کراچی میں ہوٹل کا کھاناکھانے سے5بچےجاں بحق

کراچی میں زہریلا کھانا کھانے سے 5 بچے جاں بحق ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ فوڈ اتھارٹی سے رپورٹ طلب کر لی جو کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی گئی ہے۔

ایس پی گلشن اقبال کا کہنا ہے کہ فیملی نے کل رات صدر کے ایک ہوٹل سے کھانا کھایا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ فیملی کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔ جاں بحق بچوں میں ڈیڑھ سال کاعبدالعلی، 4سال کاعزیزفیصل، 6سال کی عالیہ، 7سال کا توحید اور9سال کی صلویٰ شامل ہیں۔

ہوٹل کا کھانا کھانے سےطبیعت خراب ہونے پر بچوں کی والدہ بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فیملی اس وقت اسٹیڈیم روڈ نجی اسپتال میں موجود اور لواحقین سے تفتیش کی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس

وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے5 ہلاکتوں کانوٹس لیتے ہوئے فوڈاتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور کمشنرکراچی کوانکوائری کی خود نگرانی کرنےکی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کا کہنا ہے متاثرہ خاندان کی ہرقسم کی مدد کی جائے،اس قسم کے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔

سندھ فوڈ اتھارٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش

رپورٹ کے مطابق خاندان کوئٹہ سے آیا تھا اور صدر کے ایک ہوٹل میں رکا تھا۔ کوئٹہ سے کراچی سفر کے دوران متاثرہ خاندان نے خضدار اور حب میں کھانا کھایا تھا۔

خاندان نے پارسل بریانی لی تھی جو اپنے کمرے میں کھائی۔ بریانی کھانے کے بعد خاتون نے الٹیاں کرنا شروع کیں اور انکے شوہر انہیں آغا خان اسپتال لے گئے۔

مراد علی شاہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب وہ صبح اپنی بیوی کو آغا خان اسپتال سے واپس ہوٹل کے کمرے میں پہنچے تو انکے 5 بچے، ایک رشتہ دار کمرے میں بے ہوش پڑے تھے۔

سندھ فوڈ اتھارٹی نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بچوں کو اسپتال لے جایا گیا تو وہ اسپتال میں مردہ تصدیق کیے گئے۔ رپورٹ میں درج ہے کہ فوڈ اتھارٹی نے ایک ریسٹورنٹ اور ہوٹل کے کمرے سے کھانے کے نمونے حاصل کیے ہیں جو ٹیسٹ کیلئے بھیج دیے گئے ہیں۔