بلوچستان کے علاقہ پشین سے کراچی آنے والے پانچ بچوں اور ان کی پھوپھی کی اموات کا معمہ حل ہو گیا ہے۔
جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیا اور حیاتیاتی علوم کے سربراہ اقبال چوہدری نے ہلاکتوں پر ابتدائی رپورٹ کمشنر کراچی کو پیش کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ 90 فیصد شواہد اور تجزیے سے ثابت ہوا کہ تمام ہلاکتیں زہریلی کٹھمل مار دوا ایلومینیم فاسفائیڈ سے ہوئیں، متاثرہ کمرے سے اس دوا کی کافی مقدار ملی۔
رپوٹ کے مطابق کمرے کے فرش پر اس دوا کا بے دریغ استعمال کیا گیا، فیصل کاکٹر اور ان کی اہلیہ بیڈ پر جبکہ پانچ بچے اور پھوپھی فرش پر سوگئی تھیں اور وہی متاثر ہوئے۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ کیمیکل فارنسک تجزیے میں اموات کی زہریلی گیس سے تصدیق ہوگئی ہے تاہم بچوں کی اموات پر فائنل رپورٹ کی تیاری جاری ہے، 6 ماہ قبل بھی ایلومینیم فاسفائیڈ کے استعمال سے ایک خاندان کے کئی بچے جان سے چلے گئے تھے اور اب یہ مزید ہلاکتیں ہوئیں دوا کے انسداد کے لیے اگر اب بھی کچھ نہیں کیا گیا تو اس سے بڑی بے حسی نہیں ہوسکتی۔
یاد رہے کہ 21 فروری کو پشین کا زمیندار فیصل اپنی بیوی، بہن اور پانچ بچوں کیساتھ قصر ناز میں ٹھہرا اور صدر میں ایک ریسٹورنٹ سے بریانی منگوا کر کھائی۔صبح اچانک بچوں اور بہن کی حالت بگڑگئی جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 5 بچے اور پھوپھی اسپتال میں دوران علاج دم توڑگئیں۔ ابتدائی طور پر یہ شُبہ ظاہر کیا گیا کہ صدرسے لائی گئی بریانی مضرصحت تھی یا راستے میں کھایا گیا کھانا بچوں اور ان کی پھوپھی کے لیے زہر بن گیا۔