سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کیس کے ملزم کو 10سال بعد رہاکرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے قتل کیس میں عمرقید کی سزا پانے والے ملزم کی اپیل کی سماعت کی ۔
جائیدادکے تنازع پر بھکرکی تحصیل کلورکوٹ میں قتل ہواتھا ،رضوان اوردیگرملزمان پرجاویدسلیمان کوقتل کرنے کاالزام تھا ،ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو عمرقیدسنائی اورہائیکورٹ نے فیصلہ برقراررکھا ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ اورعینی شاہدین کے بیانات میں تضادہے،وکیل مدعی نے کہا کہ پولیس نے مقدمے میں حقائق چھپائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے کہنے سے پولیس بے ایمان ثابت ہوگئی؟ہمارایہی مسئلہ ہے،فیصلہ حق میں آئے تب ٹھیک ہے،جھوٹے گواہوں کاکہیں نہ کہیں ریکارڈ سے پتہ چل جاتاہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ قتل کیس بھی پنجاب کا ہے،پنجاب کی عدالتیں مقدمہ ثابت ہوجائے توسزائے موت سناتی ہیں،قتل ثابت نہ ہوتوعدالتیں عمرقید کی سزادے دیتی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ عمرقید کے مقدمات میں شواہدکاباریک بینی سے جائزہ ضروری ہے،سپریم کورٹ نے ملزم کی اپیل منظورکرتے ہوئے قتل کیس کے ملزم کی 10 سال بعدرہائی کاحکم دیدیا۔