وزیر خارجہ شامحود قریشی نے کہا ہے کہ 27 فروری کو کشیدگی انتہا پر تھی بھارت کی طرف سے پانچ سے زیادہ مقامات پر حملے کا خدشہ تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ بھارت اور اسرائیل میں انٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے،بھارت اور اسرائیل کا آپس میں تعاون عرصے سے چل رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی فضائیہ نے دوسری کوشش لاہور سیالکوٹ بارڈر سے کی تھی جسے ناکام بنایا گیا،بھارت میں تسلیم کیا گیا ان کے دو طیارے گرے،ایل او سی پر شیلنگ میں کمی آئی ہے۔
ان کا کہناتھاکہ بھارت میں مودی سرکار کے بیانیے کی قلعی کھل گئی ہے،بھارت میں بحث چھڑنے پر مودی دباؤ کی کیفیت میں ہیں ،بھارت سرکار کہہ رہی تھی کہ او اائی سی میں سشما کو مدعوکرنابہت بڑی کامیابی تھی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلوامہ پر بھارت کا ڈوزیئر پاکستان کے زیر غور ہے، پاکستان ڈوزیئر کا مشاہدہ کر کے بھارت کو جواب دے گا،بھارت نے پلوامہ ڈوزئر تیار کرنے میں 12دن لگائے۔
ان کا کہناتھا کہ کشمیر کامسئلہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان فلیش پوائنٹ ہے،عالمی برادری پاکستان ، بھارت کو معاملات بات چیت سے حل کرنے کو کہہ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر قومی اتفاق رائے ہوا تھا،پچھلی حکومت نیشنل ایکشن پلان پرذمےداری نبھاتی توآج پاکستان گرےلسٹ میں نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہدنے موجودہ صورتحال میں پاکستان آنے کی خواہش ظاہر کی مجھ سے بات میں طے ہوا تھا سعودی ولی عہد براستہ دلی پاکستان آئیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورت حال کا ہر زاویہ کشمیرکے گرد ہی گھومتاہے ،مودی سے بات ہوگی تو کشمیرکاہی ذکر ہوگا۔