بھارتی سپریم کورٹ نے تین فریقین کے درمیان بابری مسجد تنازع پر ثالث بننے کیلیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بابری مسجد کی ملکیت کے دعویدار فریقین کی جانب سے تنازع کے حل کے لیے سپریم کورٹ کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے دائر پٹیشن کی سماعت ہوئی، پانچ رکنی بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بھارتی چیف جسٹس رانجن گوپائی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بابری مسجد کی ملکیت کا تنازع صرف زمین کے ایک ٹکڑے کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ’عقیدے‘ سے بھی جڑا ہے۔ یہ جائیداد کا نہیں دل، دماغ اور مذہبی احساسات کا معاملہ بھی ہے۔
نچ کے رکن جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ کوئی ہمیں تاریخ نہ پڑھائے، ہمیں بھی سب معلوم ہے، کون اس وقت بادشاہ تھا اور کس نے کیا اور کہاں مسجد تھی اور کس جگہ مندر بنا ہوا تھا۔ ہم بادشاہ بابر کے اقدام کو ’اَن ڈو‘ نہیں کر سکتے۔
اس موقع پر فریقین کے وکلا نے عدالت کے ثالثی بننے کے حق اور مخالفت میں دلائل دیئے۔ بنچ نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ الہ آباد کی ہائی کورٹ میں بابری مسجد کی 2.77 ایکڑ زمین کی ملکیت کے لیے 3 فریقین سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا نے 14 اپیلیں دائر کی تھیں جس میں بابری مسجد ک زمین کو فریقین میں 3 برابر حصوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔