خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ میں کتوں کا راج ہے جس کے جواب میں مکیش کمار چاولہ نے دھمکی آمیز رویہ اپنانا
خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ میں کتوں کا راج ہے جس کے جواب میں مکیش کمار چاولہ نے دھمکی آمیز رویہ اپنانا

 سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا تیسرے روز بھی احتجاج

سندھ اسمبلی کا اجلاس تیسرے روز بھی  ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا ،اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کر کے ایوان کو مچھلی منڈی بنا دیا۔

ڈپٹی اسپیکر اپوزیشن اراکین کو تمیز سیکھنے کے مشورے دیتی رہیں،ایوان  میں  پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان’’ گو نیازی گو‘‘ اور ’’گو کرپشن گو ‘‘اور ’’گو زرداری گو‘‘ کے نعروں کا مقابلہ بھی ہوتا رہا۔

اسی ماحول میں جب سپیکر آغا سراج درانی نے ایوان میں آکر اپنی نشست سنبھالی تو انہوں نے ماحول میں موجود تلخی کو کم کرنے کے لئے خواجہ اظہار الحسن کی گزشتہ اسمبلی میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ میں نے گزشتہ تیس سالوں میں آپ جیسا اپوزیشن لیڈر نہیں دیکھا لیکن افسوس آپ بھی اس شور شرابے کا حصہ بن رہے ہیں۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی وقفہ سوالات شروع ہوا لیکن اپوزیشن نے وقفہ سوالات میں حصہ نہیں لیا۔کافی دیر مسلسل نعرے بازی اور شور شرابے کے بعد اپوزیشن تھک گئی اور وہ اسپیکر کی ڈائس کے سامبے موجود ہونے کے باوجود خاموش ہو گئے۔

اس دوران اپوزیشن ارکان ایک دوسرے سے حکمت عملی تبدیل کرنے پرمشورے کرتے رہے اور ایوان میں موجود پیپلزپارٹی اراکین اپوزیشن کی خاموشی پر مسکراتے رہے ،سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات شورشرابے میں مکمل ہوا۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے مسلسل احتجاج اور شورشرابے کا آج تیسرا دن تھا، ایوان کی کارروائی کے دوران کشیدہ ماحول ہی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرنے کا مرحلہ آیا پیپلز پارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال نے اپنے ایک توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ جنگ کا ماحول ہے، خطرات کے پیش نظر ڈیزاسٹر سسٹم کی کیا تیاری ہے؟

صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے  جواب دیتے ہوئےکہا کہ جنگ اگر ہوئی تو ہر طرح سے تیاری مکمل ہے،موجودہ حالات میں11 سے 12 اقدامات پر تیاری مکمل ہے,جنگی حالات میں ایک قدم یہ بھی تھا جو اپوزیشن نے اختیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب سرحدوں پر خطرات منڈلارہے ہیں اور دوسری جانب اپوزیشن کی پوری توجہ اس بات پر ہے کہ پی اے سی کیسے حاصل کی جائے? فیصلہ ہوگیا ہے پبلک اکاونٹس کمیٹی اپوزیشن کو ہر گز نہیں ملے گی, یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ اپوزیشن اسی تنخواہ پر کام کرتی رہے گی۔

امتیاز شیخ کے ان ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے جو سپیکر نشست کے سامنے موجود تھے مزید شور شرابہ شروع کردیا۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو نے گیس پریشر میں کمی اور قیمتوں میں اضافے پر اپنے توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سندھ کے کئی علاقوں میں سر شام گیس غائب ہوجاتی ہے اور دن میں بحال ہوتی ہے۔

وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ یہ اہم ایشو ہے لیکن اپوزیشن نے اسے بھی سیاست کی نظر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کی زندگی اجیرن ہے مہنگائی کا طوفان ہے ،گیس بند ہے دوسری طرف مرکزی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کچھ کرلے مگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں ملے گی، پہلے اپوزیشن والے منہ سے بول رہے تھے اب پتہ نہیں انکی آواز کہاں سے نکل رہی ہے۔

صوبائی وزیر تیمور تالپور نے نصرت سحر عباسی کا نام لئے بغیر کہا کہ احتجاج میں ایک ایسی خاتون بھی شریک ہیں جن کے شوہر نے پیپلز پارٹی سے نوکری لی ہے۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر سو ہو نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں مشروبات، منرل واٹر میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ یہ کینسر کا سبب بن رہی ہیں، شہر میں پولی تھن پلاسٹک کے استعمال پر پابندی ہے۔

اس موقع پر تمیور تالپور نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایسی چیزیں بچوں کے ہاتھ میں دینی نہیں چاہیئے جس سے نقصان ہو،ہم اپوزیشن کو پی اے سی نہیں دیں گے اس سے ان کی صحت پر خراب اثرات پڑیں گے، اپوزیشن نے رویہ جو اختیار کیا ہے اس سے پوری دنیا ان پر ہنس رہی ہے۔

ایم ایم کے رکن عبدالرشید نے کہا کہ کراچی کے لوگ مسائل کا شکار ہیں مگر یہاں اپوزیشن زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگا رہی ہے،انکے ووٹروں کے مسائل بھی میں یہاں بیان کرونگا،تین سالوں میں اربوں روپے کے بجٹ لگانے کے باوجود ضلع جنوبی میں پارکوں کی حالت خراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ حکومت کا محاسبہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، آپ کوکراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ پی اے سی سے محبت ہوگئی ہیں،پورے کراچی کے لوگ رو رہے ہیں، میں حکومتی بینچوں سے بھی کہتا ہوں کہ اسکا کوئی سنجیدہ حل نکالیں اورعوام کے ریلیف کے لئے کام کریں۔

سندھ اسمبلی میں عاصمہ جہانگیراورشوکت خانم ،پاکستان اورپاک فوج کی سلامتی اورمریم مختارکےلیےبھی دعاکی گئی، سابق رکن اسمبلی سلیم ہنگوروکی علالت پران کی صحتیابی کے

لیےبھی دعا کی گئی۔

سندھ اسمبلی میں خواتین کےخلاف جاہلانہ رسومات وقتل کےواقعات کےخاتمےکےلیےبھی دعا کی گئی۔

سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد شکایتی درخواستیں اور تحاریک جمع کرا دی گئیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق سندھ اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خؒلاف شکایات اور تحریک استحقاق پیش کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی راجہ اظہرنے وزیربلدیات سعیدغنی کیخلاف تحریک استحقاق جمع کرادی جبکہ پی ٹی آئی ہی کے رکن اسمبلی عدیل احمد نے سپیکر سندھ اسمبلی کو ایم ایم اے رکن اسمبلی عبدالرشید کیخلاف خط لکھ دیا ،ارسلان تاج گھمن نے ایم ایم اے رکن پر حملہ آور ہونے کا الزام لگایا ہے ۔

انہوں نے اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ سیدعبدالرشید نے مجھ پربے بنیاد الزامات عائد کیے ۔

ادھر پی ٹی آئی ہی کے رکن اسمبلی بلال عبدالغفار نے صوبائی وزیرشہلارضاکیخلاف شکایتی خط سپیکر کوارسال کردیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر شہلارضا مجھ پر لگائے گئے بے بنیاد الزمات واپس لیں اور مجھ سے معافی مانگیں۔