بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اپریل مئی میں ہونے والے عام انتخابات تک پورے بھارت کی مساجد کو نگرانی میں رکھا جائے کیونکہ مساجد سے ہونے والی تقاریر کے باعث بی جے پی کے خلاف ووٹ پڑ سکتے ہیں۔
نریندر مودی کے دور میں مسلمانوں کے ساتھ مظالم کی انتہا کرنے والی بی جے پی نے اسی خط میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ رمضان المبارک میں ہونے والی پولنگ کے نتائج اس کے حق میں نہیں ہوں گے۔
پارٹی کے لیٹر ہیڈ پر لکھا گیا خط بی جے پی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ خط میں کانگریس کے بجائے عام آدمی پارٹی کے اروند کیجری وال کی تقاریر اور بیانات جواز بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ تقاریر مساجد کے قریب ہوتی ہیں جب کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ رمضان میں مسلمان اقلیت کو اشتعال دلایا جا سکتا ہے۔
یہ تمہید باندھنے کے بعد بی جے پی نے الیکشن تک تمام مساجد پر ’’خصوصی مبصرین‘‘ بطور نگراں مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خط میں کہا گیا کہ خاص طور پر مسلم اکثریتی علاقوں کی مساجد میں یہ اسپیشل آبزورو مقرر کیے جائیں۔ ایک ضابطہ اخلاق بنایا جائے اور اگر اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو تو خصوصی آبزوروز کی رپورٹ پر الیکشن کمیشن کارروائی کرے۔
بی جے پی کے اس مطالبے پر ہندوئوں سمیت بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت مبصرین کے نام پر مساجد میں غنڈے بھیجنا چاہتی ہے تاکہ لوگوں کو دھمکایا جا سکے، اس سے پہلے بھی حکومت ’’سنگھی غنڈوں‘‘ کو استعمال کر چکی ہے۔
کچھ لوگوں نے کہاکہ صرف مساجد کے لیے ہی مبصرین کا مطالبہ کیوں کیا جا رہا ہے ، کیا مندروں سے بی جے پی کی حمایت نہیں کی جارہی۔
یاد رہے کہ بھارت میں مساجد کی نگرانی کے لیے پہلے ہی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنا ایک نظام بنا رکھا ہے۔