سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 26 مارچ تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو دل کے علاج کی ضرورت نہیں تھی، سینے کا درد ادویات سے ٹھیک ہوتا رہا، اب مسئلہ علاج کا ہے
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دل کا علاج جیل میں نہیں ہوسکتا، نوازشریف کو علاج کیلئے اسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی طبی بنیادوں پرسزامعطلی کی استدعاہائیکورٹ نے مستردکی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 15 جنوری 2019 کونوازشریف کی طبیعت خراب ہوئی، نوازشریف کی اس سے پہلے کی میڈیکل رپورٹ دکھاسکتے ہیں؟ نوازشریف کی نئی اورپرانی میڈیکل رپورٹس کاجائزہ لیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بیرون ملک ڈیوڈ آرلارنس نوازشریف کا علاج کرتے رہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کا لندن میں علاج ہوتا رہا،لندن کی رپورٹس پاکستانی ڈاکٹرزکونہیں دی گئیں،ہم پمزکی پہلی میڈیکل رپورٹس دیکھناچاہیں گے،کیا نوازشریف کواس سے پہلے یہ مسئلہ تھا ؟۔
عدالت نے کہا کہ نوازشریف کی اس سے پہلے حالت بگڑی تھی توصورتحال مختلف ہوگی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 17 جنوری 2019 کونوازشریف کی دوسری میڈیکل رپورٹ آئی،دوسری رپورٹ کے مطابق نوازشریف کابلڈپریشرزیادہ ہے۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی دوسری میڈیکل رپورٹ علامہ اقبال میڈیکل کالج کی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نوازشریف کی پہلی رپورٹ میں عمر 65،دوسری میں 69 سال ہے،ڈاکٹرز نے نوازشریف کی عمر 4 سال بڑھادی،عدالت نے کہاکہ رپورٹ کے مطابق گردے میں پتھری،ہیپاٹائٹس،شوگر،دل کاعارضہ ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رپورٹس اس لیے دیکھ رہے ہیں کیانوازشریف کویہ چاروں پرانی بیماریاں ہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نوازشریف کے عارضہ قلب کا ذکر نہیں، سفارشات میں لکھا ہے دل کے عارضے کی ای ویلیوایشن کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں نوازشریف کے دل کی شریان بند ہونے کا ذکر نہیں، ڈاکٹرز اہم شخصیات کواحتیاط کیلئے زیادہ سفارشات کرتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس میڈیکل صورتحال کےساتھ نوازشریف نے مصروف زندگی گزاری،نوازشریف نے اس صورتحال میں الیکشن مہم چلائی،مقدمات کا سامناکیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دیکھناچاہتے ہیں کیااس وقت بھی نوازشریف کی طبی حالت ایسی تھی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت26 مارچ تک ملتوی کردی۔