وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ کو سرکاری ریڈیو اورٹیلی ویژن سے براہ راست اذان نشر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والوں کی تدفین کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ خالد اور ان کے بیٹے حمزہ کی نماز جنازہ میں درجنوں افراد نے شرکت کی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید مسلمانوں کی یاد میں جمعہ کو سرکاری ریڈیو اورٹیلی ویژن سے براہ راست اذان نشرکی جائے گی اور نیوزی لینڈ میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ نسل پرستی سے انتہا پسندی کو بڑھاوا ملتا ہے، نیوزی لینڈ کے اسلحہ قوانین میں سقم موجود ہیں جنہیں دورکریں گے، میتوں کی جلد تدفین نہ ہونے پر ورثا کے دکھ درد کا پتہ ہے، دہشت گرد کے بجائےان لوگوں کو یاد رکھا جائے جو اس واقعہ میں بچھڑ گئے۔
اس سے قبل جیسنڈا آرڈرن نے کشمیری ہائی اسکول کا دورہ بھی کیا تھا۔ مساجد حملے میں شہید شامی طالبعلم سمیت کئی افراد کا تعلق کشمیری ہائی اسکول سے تھا۔
دوسری جانب سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کی تدفین کا آغاز ہوگیا۔ لین وڈ میموریل پارک میں سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں دو شہدا خالد مصطفیٰ اور ان کے چودہ سالہ بیٹے حمزہ کی نمازجنازہ ادا کردی گئی۔
نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے تدفین کے موقع پر ورثا کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے جب کہ سیکیورٹی بھی انتہائی سخت رہی۔
نیوزی لینڈ کی فضا پانچ دن بعد بھی سوگوارہے اور شہدا کی یاد میں تعزیتی پھول رکھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے شہدا کی فہرست بھی جاری کر دی ہے جن میں پاکستان، بھارت، بنگلادیش، فلسطین، مصر، فجی، متحدہ عرب امارات، نیوزی لینڈ فٹ بال ٹیم کے شہری اور کھلاڑی بھی شامل ہیں۔